سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل ہوگا تو دنیا مذمت کرے گی۔ یورپی یونین نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں عارف علوی نے کہا کہ تبدیلی آنے والی ہے، ستارے حرکت میں آگئے ، ان کے گنے چنے دن رہ گئے ہیں ، جن کی بنیاد پر رجیم چینج ہوا انہی آقاؤں نے انکی آکسیجن کم کردی۔
عارف علوی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی ڈیڑھ دو ماہ میں ہونے والی ہے، اسپیکر کو بتادیا تھا ضمانت کیس کی وجہ سے نہیں آسکوں گا، مذاکراتی کمیٹی میں زبانی مطالبات پیش کر دئیے، بانی پی ٹی آئی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی ہمارے مطالبات ہیں۔
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا کہ اسپیکر کو بتادیا تھا کہ ضمانت کیس کی وجہ سے نہیں آسکوں گا، مذاکراتی کمیٹی میں زبانی مطالبات پیش کیے ، بانی پی ٹی آئی سمیت سیاسی قیدیوں کی رہائی ہمارے مطالبات میں شامل ہیں، نئے الیکشن، 26 نومبر،9 مئی کی تحقیقات بھی مطالبات میں شامل ہے۔
اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا کہ حکومت کی نیت دیکھیں گے ، مذاکرات کو چانس دینا چاہتے ہیں، حکومت مفاہمت کرے گی یا جفا،ویسا ہی ردعمل دیں گے، مذاکراتی ٹیم کی بانی پی ٹی آئی تک رسائی ہونی چاہیے، مذکرات پر ہدایت ہم نے بانی پی آئی سے لینے ہیں۔
قبل ازیں گرفتاری کے خدشے کے باعث سابق صدر پاکستان عارف علوی ضمانتوں کے لیے پشاور ہائی کورٹ پہنچ گئے۔ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ارشد علی کی سبراہی میں دو رکنی بینچ نے حفاظتی جبکہ سنگل بینچ جسٹس اعجاز انور نے راہداری درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
سابق صدر کے وکیل نے عدالت کا آگاہ کیا کہ درخواست گزار سابق صدر پاکستان ہے۔ جس پر مختلف ایف آئی آردرج کیں گئی ہے۔۔ جسٹس اعجاز انور نے عارف علوی سے استفسار کیا کہ علوی صاحب آپ کراچی سے یہاں پر ضمانت کے لیے آئے ہیں۔ آپ تو کراچی سے بھی ضمانت لے سکتے تھے۔ یہ بدقسمتی ہے۔
عارف علوی نے عدالت کا آگاہ کیا کہ جی یہاں پر ضمانت کے لیے آیا ہوں۔ لگتا ایسا ہے کہ دہشت گرد ہوں پہلے بھی 2014 میں بندوقیں سپلائی کرنے کا الزام تھا۔ عدالت نے عارف علوی کی 11 فروری راہداری جبکہ چالیس دن کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔