سیکیورٹی فورسز کے سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے قابل ستائش اقدامات
حکام کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہے، محفوظ پاک افغان سرحد دونوں ممال کے مفاد میں ہے، اسی لئے پاکستان بارڈر فینسنگ کے مشکل منصوبے پر کام کررہا ہے۔
سیکیورٹی فورسز کے سرحد کو محفوظ بنانے کیلئے قابلِ ستائش اقدامات کا سلسلہ جاری ہے، مؤثر بارڈر کنٹرول خطے کی سیکورٹی کیلئے لازم ہے، محفوظ پاک-افغان بارڈر دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے اور دونوں ممالک میں قیامِ امن کیلئے مربوط سیکیورٹی کا نظام انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس لئے پاکستان بارڈر فینسنگ کے اہم اور مشکل منصوبہ پر کام کررہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دُشوار گزار پہاڑی علاقے میں پاک فوج اس کٹھن کام کو جلد از جلد مکمل کرنے کیلئے پُرعزم ہے، ویسٹرن بارڈر مینجمنٹ رجیم کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل کو پہنچنے والے ہیں، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک-افغان سرحد پر 98 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا ہے، اس کیساتھ ساتھ پاک-ایران بارڈر پر 91 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے، یہ کُل تقریباً 3217 کلومیٹر ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاک-افغان بارڈر پر دہشتگردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کیلئے 92 فیصد قلعے مکمل کئے جاچکے ہیں، پاک-ایران بارڈر پر 40 فیصد قلعے مکمل ہوچکے ہیں اور باقی قلعوں پر کام تیزی سے جاری ہیں، اب تک مغربی سرحد پر 3100 کلو میٹر کے ایریا پر باڑ لگانے کا کام مکمل ہوچکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بارڈر فینسنگ کے دوران سرحد پار سے فائرنگ کے واقعات کے نتیجے میں پاک فوج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، فینسنگ کی تکمیل سے قومی سلامتی اور بھی مضبوط ہوجائے گی، قبائلی اضلاع میں 72 فیصد علاقے کو بارودی سُرنگوں سے پاک کردیا گیا ہے، اس دوران لینڈ مائنز، ان ایسکپلوڈڈ آرڈیننس بھی ریکور کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حکومت کی خصوصی ہدایات پر اسمگلنگ، بجلی چوری، منشیات اور ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے، جس میں افواجِ پاکستان بھی اپنا بھرپور کردار ادا کررہی ہیں، اس ضمن میں ملک بھر سے ایک بھرپور حکمت عملی کے تحت مختلف کارروائیاں عمل میں لائی گئیں، ان کارروائیوں سے غیر قانونی سرگرمیوں میں واضح کمی ہوئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسی سلسلے میں ون ڈاکیومنٹ ریجائم نفاذ کے بعد غیرقانونی بارڈر کراسنگ میں بھی بتدریج کمی ہوئی ہے، پاسپورٹ کے استعمال کی شرح میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اسمگلنگ میں بھی بہت حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان سے غیرقانونی افغان باشندوں کے انخلاء کا سلسلہ بھی جاری ہے، ستمبر 2023ء سے اب تک 8 لاکھ 15ہزار غیرقانونی افغان باشندے واپس جاچکے ہیں۔