دنیا

جکارتہ میں پاکستانی سفارتخانے کے قریب یکے بعد دیگرے چھ دھماکے و فائرنگ ، 3 پولیس اہلکاروں سمیت 6 افراد ہلاک، متعدد زخمی

جکارتہ(مانیٹرنگ ڈیسک) انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں اقوام متحدہ کے دفتر، پاکستان اور ترکی کے سفارتخانے کے قریب یکے بعد دیگرے 6 دھماکوں اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکاروں سمیت 6افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بدھ کے روزپاکستان اور ترکی کے سفارتخانے پر حملہ ہوا ہے۔ نامعلوم دہشتگردوں کی جانب سے سفارتخانوں کے قریب 6 بم حملے کیے گئے ہیں جبکہ شدید فائر نگ بھی کی جارہی ہے۔ دہشتگرد حملے کے نتیجے میں3 پولیس اہلکار وں سمیت 6 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں 15 سے زائد دہشتگرد موجود ہیں جبکہ سرینا شاپنگ مال میں 6 دہشتگرد موجود ہیں۔پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کردہشتگردوں کا مقابلہ شروع کردیا ہے تاہم دہشتگردوں کی بڑی تعداد کے باعث فوج کی مدد طلب کرلی گئی ہے۔ انڈونیشین فوج ٹینکوں کے ہمراہ علاقے میں پہنچ چکی ہے اور دہشتگردوں سے مقابلہ شروع کردیا ہے۔

جس علاقے میں حملہ ہوا ہے وہاں اقوام متحدہ کا دفتر، سرینا شاپنگ مال اور پولیس سٹیشن بھی ہے جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کم از کم 3 خود کش بمباروں نے ریسٹورنٹ میں خودکو اڑایاجبکہ دیگر 3دھماکے پاکستان اورترکی کے سفارتخانوں کے قریب ہوئے، 2 مسلح افراد نے قریبی پولیس چوکی پر حملہ کیا۔پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث 4 دہشتگردوں کو مار دیا گیا ہے جبکہ دیگر دہشتگردوں سے مقابلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز بھی افغانستان میں پاکستان کے سفارتخانے پر حملہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 6 اہلکاروں سمیت 7 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ علاوہ ازیں پاکستان کے شہر کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاو¿ن میں پولیو سنٹر پر خود کش حملہ ہوا تھا جس میں 14 سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں سمیت 15 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ دریںاثنائ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نجی ٹی وی اے آروائی نیوز کے دفتر پر بھی حملہ ہوا تھا۔ ایک ہی روز میں پاکستان پر تین مختلف جگہوں پر حملوں کی ذمہ داری عالمی دہشتگرد تنظیم داعش نے قبول کی تھی۔
یاد رہے کہ بھارت میں پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے کے بعد بھارت نے حملے میں کالعدم جیش محمد کو ملوث قرار دیا تھا جبکہ بھارت کی طرف سے شواہد کی فراہمی پر پاکستان میں جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر سمیت متعدد گرفتاریاں بھی کی گئی ہیں۔

بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے 11 جنوری کو بیان دیا تھا کہ جن لوگوں نے پٹھان کوٹ پر حملہ کیا ہے انہیں بھی اتنی ہی تکلیف کا احساس ہونا چاہیے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان پر اچانک ہونے والے حملوں کی ذمہ داری صرف داعش پر نہیں ڈالی جاسکتی بلکہ ان حملوں پر پٹھان کوٹ حملوں کے تناظر میں بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close