قومی اسمبلی کاگرما گرم اجلاس ، بھر پور زور ،اسپیکر نے نہ چاہتے ہوئے بھی اجازت دے دی
اسلام آباد : سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو چکا ہے جس میںحکومت نے نہ چاہتے ہوئے بھی اپوزیشن کے سخت مطالبے پر پاناما لیکس کے معاملے پر بحث کی اجازت دے دی ہے۔اس سے قبل سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا تھا کہ ہاوس کو قانون کے تحت چلانا ہے اس لیے تحاریک التوا پر بحث کا فیصلہ قواعد و ضوابط کے مطابق کریں گے ۔دوسری جانب اپوزیشن نے متحد ہو کر مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملے پر قانون کے مطابق تحاریک جمع کرائی ہیں لہذ پاناما لیکس پر بحث کی جائے ۔
پانامالیکس کے انکشافات کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے بھی شرکت کی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ وہ پاناما لیکس کے معاملے پر ایوان میں زبردست آپشن پیش کریں گے ۔دوسری جانب حکومتی اراکین نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی ہے ۔اس موقع پر اپوزیشن ارکان کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر بحث کے لیے تحاریک جمع کراچکے ہیں لہذا اس معاملے کو زیر بحث لا یا جائے۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہاکہ تحاریک التوا پر بحث کا فیصلہ قواعد و ضوابط کے مطابق کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہاوس کو قانون کے تحت چلانا ہے اس لیے تحاریک التوا پر بحث نہیں ہو سکتی ۔تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر بحث کے لیے قواعد کا سہارا لے کر تحریک التوا جمع کرائی ہیں ۔اس موقع پر خواجہ آصف نے کہا کہ پاناما لیکس پر حکومت کو بحث پر کوئی اعتراض نہیں ،خوش آمدید کہتے ہیں لیکن بحث قواعد کے مطابق ہو نی چاہیے ۔ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر کھل کر بحث کرالیں عوام کو پتہ چلنا چاہیے ۔قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے مطالبہ کیا کہ آف شور کمپنیوں پر تحریک التوا جمع کرائی ہے ،بحث کرائی جائے ۔انہوں نے کہاکہ آف شور کمپنیوں پر بات ٹاک شوز کے بجائے پارلیمنٹ میںکی جائے ۔