دولتِ اسلامیہ کے ہاتھوں’21 شامی عیسائی ہلاک
ایسی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم نے شامی قصبے القریتین میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے 21 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
القریتین کا رواں ہفتے کے آغاز میں ہی روس کی مدد سے لڑانے والی شامی فوجوں اور اس کے اتحادیوں نے دولت اسلامیہ سے دوبارہ قبضے میں حاصل کیا تھا۔
شام میں راسخُ الا عتقاد کلیسا کے سربراہ نے بتایا ہے کہ یہاں کل 300 عیسائی رہ گئے تھے جب گذشتہ سال اگست میں دولتِ اسلامیہ نے ان میں سے 21 کو قتل کر دیا۔
کلیسا کے بزرگ اغناطيوس افرام الثاني نے
بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ افراد جان بچانے کے لیے بھاگتے ہوئے مارے گئے جب کہ دیگر کو اسلام قبول کرنے سے متعلق ’دھیمی‘ نامی معاہدے پر عمل نہ کرنے کے باعث جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔‘
بتایا گیا ہے کہ مزید پانچ افراد اب بھی لاپتہ ہیں جن کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
کلیسا کے سربراہ نے مزید بتایا ہے کہ انھیں یہ دھمکی دی گئی ہے: ’دولتِ اسلامیہ عیسائی لڑکیوں کو بطور غلام بیچنے کا ارادہ رکھتی ہے۔‘
ان ہلاکتوں کے باوجود وہ کہتے ہیں کہ مختلف مذاہب کے درمیان ہم آہنگی بحال کرنا ہی ان کا نصب العین ہے۔
پیلمائرا سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پرموجود القریتین تقریباً تباہ ہو چکا ہے عمارتیں، گلیاں اور یہاں تک کے وہاں موجود 1500 سال پرانی خانقاہ بھی تباہ کر دی گئی ہے۔
اس وقت شامی حکومت کی مدد سے ہزاروں افراد القریتین واپس لوٹ رہے ہیں