‘انسداد دہشتگردی کی مزید 10 عدالتیں قائم ہوں گ
سندھ اپیکس کمیٹی کے اجلاس کے دوران حکام نے سیکیورٹی کے حوالے سے اہم فیصلے کیے، جن میں ہائی پروفائل کیسز کے گواہان اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) کی حفاظت کے لیے علیحدہ فورس بنانا شامل ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کی قیادت میں ہونے والے صوبائی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، صوبائی وزراء، کورکمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار، پاکستان رینجرز سندھ کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بلال اکبر، حساس اداروں اور پولیس کے سینیئر افسران موجود تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مولا بخش چانڈیو نے اجلاس کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا کہ ‘دونوں فریقین’ میں تمام امور پر اتفاق قائم ہوگیا ہے، جس سے یہ تاثر زائل ہوگیا ہے کہ ریاستی اداروں کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کچھ عناصر کی یہ خواہش تھی کہ اداروں کے درمیان صورت حال کشیدہ ہو لیکن آج کے اجلاس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ اُن کے درمیان مکمل افہام و تفہیم اور ہم آہنگی موجود ہے’۔
چانڈیو نے کہا کہ اجلاس میں متعدد مسائل پر بات چیت کی گئی اور کئی متفقہ فیصلے بھی کیے گئے، ‘جس میں کراچی میں مزید 10 انسداد دہشت گردی عدالتوں کا قیام بھی شامل ہے، جس کا جلد آغاز کردیا جائے گا’۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 مقدمات کو ان عدالتوں میں ٹرائل کے لیے شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مشیر نے مزید کہا کہ ان مقدمات میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما ڈاکٹر خالد محمود سومرو قتل کیس بھی شامل ہے۔ لیکن اس حوالے سے دائر کی جانے والی ایک پٹیشن پر سندھ ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے بعد سندھ حکومت نے اس فیصلے پر عمل درآمد کو فی الحال روک دیا ہے۔
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ ‘اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں مزید جو اہم فیصلے سامنے آئے ہیں ان میں دو نئی سیکیورٹی فورسز کا قیام شامل ہے’۔
انھوں نے بتایا، ‘اس میں سے ایک فورس 200 اہلکاروں پر مشتمل ہوگی، جسے ہائی پروفائل کیسز میں گواہان کے تحفظ کی ذمہ داری دی جائے گی، گواہوں کی حفاظت کے لیے سیف ہاؤسز بھی قائم کیے جائیں گے جبکہ دوسری فورس 2000 تربیت یافتہ اہلکاروں پر مشتمل ہوگی جو اقتصادی راہداری کی سیکیورٹی کا کام سرانجام دے گی’
مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں جیل اور پروسیکیوشن سسٹم کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
انھوں ںے کہا کہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ جیل حکام کی بھرتیوں یا پوسٹنگ کے لیے پہلے انٹیلی جنس ایجنسیوں سے مشاورت کی جائے گی۔
مولا بخش چانڈیو کا مزید کہنا تھا کہ پروسیکیوشن کی تقرری کے طریقہ کار کو مزید بہتر بنایا جائے گا