متحدہ کو ایک اور جھٹکا، پانچویں ایم پی اے پاک سرزمین پارٹی میں شامل
کراچی : متحدہ کی ایک اور پتنگ کٹ کر کمال کے آنگن میں آگری، ایم پی اے دلاور خان نے پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، ایم کیو ایم چھوڑنے اور سندھ اسمبلی کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا۔
پاک سرزمین پارٹی نے ایم کیو ایم کی ایک اور پتنگ کاٹ دی، رکن سندھ اسمبلی دلاور خان بھی مصطفیٰ کمال کے قافلے میں شامل ہوگئے، وہ پی ایس 110 رنچھوڑ لائن سے متحدہ قومی موومنٹ کے ایم پی اے تھے۔
مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم قائد الطاف حسین پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتے ہیں، 10 سال سے موقع کی تلاش میں تھا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کے 90 فیصد کارکنان مصطفیٰ کمال کے ساتھ ہیں اور متحدہ کو آئندہ الیکشن میں امیدوار بھی دستیاب نہیں ہوں گے۔
دلاور خان پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے چھٹے رکن سندھ اسمبلی ہیں، اس سے قبل متحدہ قومی موومنٹ کے 4 اور پاکستان تحریک انصاف کا ایک ایم پی اے پی ایس پی جوائن کر چکا ہے، مصطفیٰ کمال کے ساتھ آنیوالے اراکین سندھ اسمبلی میں ڈاکٹر صغیر احمد، افتخار عالم، بلقیس مختار، اشفاق منگی اور سید حفیظ الدین شامل ہیں۔
اس موقع پر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں لگنے والا زخم پورے پاکستان میں پھیل سکتا ہے، کراچی کے زخموں پر مرہم رکھیں، ہم اپنا سب کچھ قربان کرکے پاکستان کیلئے کام کررہے ہیں، ہم ٹرکوں پر بیٹھ کر نہیں آئے، اسٹیبلشمنٹ کے لائے ہوئے ہوتے تو لاپتہ افراد کے لواحقین کو خالی ہاتھ نہ جانے دیتے، کاش ہم اسٹیبلشمنٹ کے لوگ ہوتے اور اسٹیبلشمنٹ ہماری بات مانتی۔
انہوں نے رینجرز حراست میں آفتاب احمد حسین کی موت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں ایم کیو ایم کو مضبوط کرنے کیلئے ہیں، فاٹا میں خود کش بمباروں کو اچھا شہری بنادیا، کیا ٹارگٹ کلر اچھے شہری نہیں بن سکتے، ہزاروں لڑکے روز رابطہ کرتے ہیں کہ ہم یہ راستہ چھوڑنا چاہتے ہیں۔
مصطفیٰ کمال بولے کہ میں جانتا ہوں قائد ایم کیو ایم ہمارے ایک ایک لفظ کو سنتے ہیں، وہ لوگوں کو بتائیں ہم غلط راہ پر چلے گئے تھے، اپنی برائیوں کو چھپانے کیلئے لوگوں کو غلط راستوں پر نہ ڈالیں، مرنے، مارنے کی سیاست چھوڑیں، اب لوگوں کی جان بچانا آپ کے ہاتھ میں ہے، گارنٹی سے کہتا ہوں یہاں ماؤں اور بچوں کا رونا دیکھ لیتے تو ایسے بیانات نہ دیتے