اسلام آباد

فیض آباد دھرنے کیخلاف آپریشن، اسلام آباد میدان جنگ میں تبدیل، سینکڑوں زخمی، درجنوں موٹرسائیکل، گاڑیاں نذر آتش

اسلام آباد: سکیورٹی فورسز کی جانب سے دھرنا ختم کرانے کے لیے آپریشن کے نتیجے میں دارالحکومت میدان جنگ بن گیا ہے جبکہ جھڑپوں میں 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں، جن میں راولپنڈی کے پولیس چیف اور 56 سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ اسلام آباد میں آج دھرنا ختم کرنے کی آخری ڈیڈلائن بھی ختم ہونے کے بعد سکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کیا، جس کے نتیجے میں مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق احتجاجی مظاہرین کی مزید ریلیاں اسلام آباد کی طرف آنا شروع ہوگئی ہیں اور حالات بے قابو ہوتے جارہے ہیں جب کہ جڑواں شہروں میں شدید کشیدہ صورت حال ہے۔ مظاہرین نے پولیس موبائل اور کئی موٹرسائیکلوں کو نذر آتش کردیا جبکہ کئی سڑکیں بھی بند کردی گئی ہیں۔ پمز ہسپتال میں لائے گئے زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔ زخمیوں میں 28 پولیس اہلکار، 28 ایف سی اہلکار اور 111 عام شہری شامل ہیں۔ مظاہرین نے درختوں اور سامان کو آگ لگا دی ہے۔ ابتدا میں سیکورٹی فورسز دھرنے کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے وسیع علاقے کو کلیئر کرانے میں کامیاب ہوگئیں تاہم مرکزی خیمہ بدستور قائم رہا اور وہاں پر مظاہرین اور ان کی قیادت موجود ہے جن کا سکیورٹی اہلکاروں نے محاصرہ کیا ہوا ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خیمے سے اعلانات ہورہے ہیں، مظاہرین اور فورسز میں شدید جھڑپیں بدستور جاری ہیں اور حالات کشیدہ ہیں۔ آپریشن میں پولیس، رینجرز اور ایف سی حصہ لے رہی ہیں،

ایس ایس پی آپریشنز کارروائی کی قیادت جبکہ چیف کمشنر اور آئی جی پولیس مانیٹرنگ کررہے ہیں۔ دھرنے کے اسٹیج پر مرکزی رہنما خادم حسین رضوی اور افضل قادری موجود ہیں اور پولیس کو مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ کے باعث شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ جب کہ گرد و نواح کے علاقوں اور گلیوں میں بھی مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس کے نتیجے میں جڑواں شہروں میں صورت حال شدید کشیدہ ہے۔ آپریشن کا سن کر راولپنڈی سے مظاہرین کی بڑی ریلی فیض آباد کے لئے روانہ ہوئی تاہم پولیس نے ڈنڈا بردار مظاہرین کو شمس آباد میں روک لیا اور ان پر شیلنگ کی۔ مظاہرین نے سکیورٹی کے لئے لگائے گئے بیریئر توڑ دئیے اور پولیس پر پتھراؤ کی جارہا ہے جب کہ مری روڈ کو بھی مکمل طور پر بلاک کردیا گیا ہے۔ علاقے میں کشیدگی ہے اور مظاہرین و پولیس میں تصادم جاری ہے۔ جڑواں شہروں کے اسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے۔ تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہنگامہ حالت نافذ ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف مقامات پر مذہبی جماعت کے کارکنوں نے سڑکیں بلاک کردی ہیں۔ آج صبح سویرے سیکورٹی اہلکاروں نے فیض آباد میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیاں چلائیں، آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے پیش قدمی کی تو مظاہرین نے سامنے سے پتھراؤ شروع کردیا۔ تاہم پولیس کی پیش قدمی جاری رہی اور انہوں نے مظاہرین کے قریب پہنچ کر ان پر لاٹھی چارج شروع کردیا۔ اس دوران سیکورٹی اہلکاروں اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے جن میں مظاہرین اور اہلکار دونوں شامل ہیں۔ پولیس کے لاٹھی چارج کے جواب میں مظاہرین نے بھی اہلکاروں پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کیا۔ پولیس نے بڑی تعداد میں مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے۔ اب تک 50 سے زیادہ افراد کو حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔ آپریشن کے آغاز میں پولیس کو فوری کامیابی حاصل ہوگئی اور انہوں نے 80 فیصد علاقے کو کلیئر کرالیا تاہم پھر مظاہرین کے قدم سنبھل گئے۔

قریبی مساجد سے دھرنا دوبارہ دینے کے اعلانات بھی کیے گئے جس کے نتیجے میں مظاہرین بڑی تعداد میں واپس آگئے اور پولیس کے ساتھ ان کا دو بدو تصادم ہوا ہے۔ شدید شیلنگ کی وجہ سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔ دھویں کے گہرے بادل چھا گئے اور ہر طرف پتھر بکھرے پڑے ہیں۔ اب تک فیض آباد کے وسیع علاقے کو کلیئر کرایا جاچکا ہے تاہم کہیں کہیں مظاہرین کی ٹولیوں اور پولیس میں تصادم جاری ہے۔
ایکسپریس ہائی وے اور راول ڈیم پر مظاہرین اور پولیس میں تصادم جاری ہے۔ بہت سے مظاہرین راول پنڈی کی طرف بھی فرار ہوگئے ہیں۔ دھرنے کے مرکزی مقام پر بنائے گئے اسٹیج پر مظاہرین اور ان کی قیادت موجود ہے جبکہ پولیس نے ان کا محاصرہ کیا ہوا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد میں 20 روز سے مذہبی جماعتوں کا دھرنا جاری تھا اور مظاہرین الیکشن کے کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت سے متعلق ترمیم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہے تھے۔ دھرنے کی وجہ سے اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ انتظامیہ نے مظاہرین کو دھرنا ختم کرنے کے لیے آج صبح 7 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی تھی جو ختم ہونے پر آپریشن کیا گیا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے متعدد بار دھرنا ختم کرنے کے احکامات جاری کیے تھے تاہم احتجاج ختم نہیں کیا گیا۔ دھرنا ختم کرنے کے لیے حکومت نے اس سے پہلے دو بار ڈیڈلائن دی تھی تاہم دھرنا ختم نہیں کیا گیا جس پر انتظامیہ نے آج صبح 7 بجے تک کی تیسری اور آخری وارننگ دی گئی تھی جو گزرنے پر آپریشن شروع کردیا گیا۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close