لندن کی گلیوں میں سکھوں کا لنگر
لندن میں سکھوں کی جانب سے بے گھر افراد کو کھانا کھلانا نئی بات نہیں ہے، لیکن مدد کرنے والے فلاحی اداروں کا کہنا ہے کہ لنگر کے لیے آنے والے افراد کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوا ہے۔
ان فلاحی اداروں میں پیش پیش رہنے والی ’دی سکھ ویلفیئر اویئرنس ٹیم‘ کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال کی نسبت انھوں نے اس سال دو گنا زیادہ لوگوں کو کھانا کھلایا ہے۔
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق انگلینڈ میں کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے والوں کی تعداد میں 30 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔گذشتہ سال 3500 افراد سے زائد نے انگلینڈ کی گلیوں میں کھلے آسمان تلے رات گزاری۔ یہ ایسے افراد کی 2014 کی نسبت 30 فیصد زیادہ تعداد ہے۔
ایسے افراد میں سے ایک چوتھائی تعداد لندن میں ہے۔
رات کے وقت تین سو سے زائد لندن کے ایسے بے گھر افراد کو تازہ اور گرم کھانا دیا جا رہا ہے جن میں سے زیادہ تر کے لیے یہ شاید دن کا پہلا کھانا ہے لیکن وہ اطمینان کے ساتھ قطار میں کھڑے ہیں۔
مینیو میں کیا ہے ؟ پاستا، بین ریپس، سموسے اور سپرنگ رولز۔
ان بے گھر افراد میں سٹیفنی بھی موجود ہیں جو پانچ ماہ کی حاملہ ہیں اور بے گھر ہونے کی وجہ سے گلیوں میں کھلے آسمان تلے رات گزارتی ہیں۔
سٹیفنی کا کہنا ہے کہ ’کھانا بہت اچھا ہے، آپ کا پیٹ بھر جاتا ہے۔ یہ لوگ آپ کو ساتھ لے جانے کے لیے بھی کھانا دیتے ہیں تاکہ آپ کی رات گزر جائے یا جب تک آپ کو کہیں اور سے کھانا نہ مل جائے۔ اگر ان کے پاس کمبل ہو تو وہ آپ کو کمبل بھی دیں گے۔‘
رندیپ لال کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ’جو لوگ کھانا دیتے ہیں یہ سب رضا کار ہیں۔ یہ سب مغربی لندن میں ’دی سکھ ویلفیئر اویئرنس ٹیم‘ کا حصہ ہیں اور یہ سب ہفتے میں تین بار چیئرنگ کراس آتے ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’ہم بے گھر افراد کو کھانا کھلاتے ہیں نہ صرف بے گھر بلکہ دیگر مسائل میں مبتلا افراد کو بھی۔ اگر آپ اس قطار میں دیکھیں تو آپ کو ذہنی امراض، تناؤ، جوا، منشیات، الکوحل یا کسی اور مسئلے کا شکار لوگ ملیں گے۔ ہم کسی کو بھی انکار نہیں کرتے کیونکہ اگر کوئی یہاں آیا ہے تو یقیناً اس کی کوئی وجہ ہوگی۔‘
یہ افراد گذشتہ چار سالوں سے یہ سب کر رہے ہیں لیکن ان کے مطابق کھانے کے لیے یہاں آنے والے افراد کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا ہے۔
سنہ 2015 میں یہ لوگ لندن کی گلیوں میں ایک وقت میں 250 سے 280 افراد کو ہفتے میں دو بار کھانا کھلاتے تھے۔تاہم سنہ 2016 میں وہ ہفتے میں تین بار آتے ہیں اور ایک وقت میں جن لوگوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے ان کی تعداد 300 سے 350 ہو گئی ہے۔
سکھ فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ بے گھر اور ضرورت مند افراد کی مدد کرنا ان کے مذہب کا حصہ ہے۔ لیکن جو کام وہ کر رہے ہیں وہ کافی مشکل ہے۔
کھانا مغربی لندن میں سکھوں کے گوردوارے کے کچن میں پکایا جاتا ہے۔ کھانا پکانا اور کھلانا صدیوں پرانی رویات میں سے ہے جسے ’لنگر‘ کہا جاتا ہے اور اسے مفت میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
ایک رضاکار ربندر کور کا کہنا ہے کہ کسی کو بھی واپس نہیں بھیجا جاتا۔
’یہاں کسی بھی نسل، مذہب سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی آتا ہے اسے لنگر ملتا ہے۔‘
فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ انھوں نے لنگر کو گوردوارے سے لندن کی گلیوں میں لے جانے کا فیصلہ بے گھر افراد کے بڑھتے ہوئے مسائل کو دیکھنے کے بعد کیا ہے۔
لنگر کو اب لندن کے علاوہ دیگر علاقوں تک جہاں اس کی ضرورت ہے لے جانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔