اپنی ہی فیملی کے ہاتھوں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون سینیٹ میں پہنچ گئی
اسلام آباد: آزاد کشمیر کی رہائشی ایک خاتون آج سینٹ کی انسانی حقوق کمیٹی کے ربرو پیش ہوئی اور الزام عائد کیا کہ اس کے فیملی ممبرز نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایاجبکہ پنجائت کے حکم پر اسے گاﺅں سے نکال دیا۔ آزاد کشمیر کی رہائشی ”الف“ کی جانب سے دائر درخواست کے بعد سینٹ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اسے آج طلب کیا، کمیٹی کے روبرو پیش ہوکر خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے خاوند کے بھتیجے نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اسے اغوا کیا اور ایک ویران جگہ پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، انہوں نے اس سارے واقعے کی ویڈیو بنا کر اسے بلیک میل کرنا شروع کردیا۔ میں نے انہیں ہزاروں روپے دئیے مگر انہوں نے مجھے بلیک میل کرنے جاری رکھا ، میں نے اس دوران خودکشی کرنے بھی کوشش کی ، بعد ازاں اس ساری صورت حال سے متعلق میں نے اپنے خاوند کو بتایا۔متاثرہ خاتون نے مزید بتایا کہ اسے اس کے کم سن بیٹے سمیت اغوا کیا گیا اور آزاد کشمیر پولیس کے ایک انسپکٹر نے اپنے دوستوں سمیت مجھے دوبارہ زیادتی کا نشانہ بنایا۔ یہ سارا معاملہ خاندان کے بڑوں کے سامنے اٹھایا گیا، جنہوں نے اس واقعے پر پنچائیت (جرگہ) طلب کر لیا، پنچائیت نے ایک معاہدے کے تحت اسے اور اس کے خاندان کے دیگر افراد کو گاﺅں سے بیدخل کرنے کا فیصلہ سنایا ۔ خاتون کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر خاتون نے اسے انصاف نہیں دیا اور نہ ہی اب حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں انصاف کی توقع ہے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سنیٹرنسرین جلیل کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے حوالے سے تحقیقات اور فیصلے سینٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں ہیں تاہم کمیٹی صدر آزادکشمیر کو اس حوالے سے خط لکھے گی اور واقعے کی تحقیقات اور خاتون کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرے گی۔