غربت کی عکاس
حضرت انسان ناقابل یقین ترقی کر چکا ہے۔ آج ہم سمندروں پر حکمرانی کر رہے ہیں اور خلاؤں کو تسخیر کر رہے ہیں، لیکن شاید ہماری انسانیت ہر گزرتے دن کے ساتھ مرتی جا رہی ہے۔ جنوبی امریکا کے ملک ارجنٹینا سے سامنے آنے والی یہ تصویر بطور انسان ہمارے بارے میں بہت کچھ کہہ رہی ہے۔ یہ ایک ننھی بچی ہے جو تپتی دوپہر میں پیاس سے ایسی بے حال ہے کہ فٹ پاتھ پر کھڑے پانی کو اپنے گھٹنوں اور ہاتھوں کے بل جھک کر پینے پر مجبور ہو گئی ہے۔دی مرر کے مطابق یہ تصویر ارجنٹینا کے شہر پوساداس میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف سے وابستہ ایک سماجی کارکن نے بنائی۔میگو رائیاس نامی اس سماجی کارکن کا کہنا ہے وہ شہر کے وسطی حصے میں ایک سڑک پر گاڑی چلا رہا تھا کہ اس بچی کو فٹ پاتھ پر جھکے ہوئے دیکھ کر حیران رہ گیا۔ پھر یہ دیکھ کر اس کے لئے اپنی آنکھوں پر یقین کرنا مشکل ہو گیا کہ یہ بچی فٹ پاتھ پر کھڑے گندے پانی کو پی رہی تھی۔ میگو کے مطابق یہ دوپہر کا وقت تھا اور اس روز درجہ حرارت تقریباً 37 ڈگری سیلسئیس تھا۔ یقیناًیہ بچی پیاس سے بے حال ہو رہی ہو گی جو فٹ پاتھ پر کھڑا پانی پینے پر مجبور ہو گئی۔
میگو کے مطابق اس بچی کا تعلق مقامی مبایاگوارانی کمیونٹی سے ہے۔ یہ لوگ ملک کے شمال مشرقی حصے میں رہتے ہیں اور ان کا شمار ارجنٹینا کے غریب ترین لوگوں میں ہوتا ہے۔ ان کا گزر بسر بھیک مانگ کر ہوتا ہے اور بدقسمتی سے ان کے بچے اپنا بچپن بھی بھیک مانگتے ہوئے ہی گزارتے ہیں۔ یہ بچی بھی غالباً سڑک کنارے بھیک مانگتے ہوئے پیاس سے مجبور ہو کر فٹ پاتھ پر کھڑا پانی پینے لگی تھی۔ یہ بات سمجھنا زیادہ مشکل نہیں کہ یہ اپنے گھر سے بہت دور ہو گی اور وہاں کون ایسا ہو گا جو بھیک مانگنے والی بچی کو پانی دینے کی زحمت کرے۔میگو کا کہنا تھا کہ جب سے اس نے یہ تصویر بنائی اس کا دل مسلسل دکھی تھا۔ بالآخر اس نے یہ تصویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی کہ شاید کسی کے دل میں انسانیت کا احساس بیدار ہو جائے۔ شاید کوئی یہ سوچنے پر مجبور ہو جائے کہ بطور انسان ہم کس پستی کو جا پہنچے ہیں کہ کوئی اس معصوم کو دو گھونٹ صاف پانی بھی نا دے سکا۔