سعودی عرب نے عمرے کی دعوت دی، وہاں اچانک جانا کوئی اچنبے کی بات نہیں، شہباز شریف
لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کہنا ہےکہ ’سعودی عرب نے مجھے عمرے کی دعوت دی اور وہاں اچانک جانا کوئی اچنبے کی بات نہیں‘۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف 6 روزہ دورہ سعودی عرب کے بعد آج وطن واپس پہنچے ہیں، اس دوران انہوں نے اعلیٰ ترین سعودی شخصیات سے ملاقاتیں کیں۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ ’دورہ سعودی عرب کے حوالے سے ایک علیحدہ پریس کانفرنس کروں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارے بہترین دوست ممالک میں سے ہے، سعودی عرب نے پاکستان پر ہمیشہ اندھا اعتماد کیا ہے، یہ کوئی بناوٹی یا تقریر کے نہیں بلکہ دلوں سے رشتے جڑے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ دیکھ لیں، ہر بحران، طوفان زلزلوں سمیت سفارتی اور عالمی سطح پر سعودی عرب نے اخلاص کے ساتھ پاکستان کا ساتھ دیا اور کبھی کوئی شرط نہیں رکھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’سعودی عرب نے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا ہے، اگر وہاں اچانک چلا گیا تو کوئی اچنبے کی بات نہیں، انہوں نے مجھے عمرے کی دعوت دی اور ہمیشہ کی طرح بہترین مہمان نوازی کی‘۔
این آر او سے متعلق سوال پر شہبازشریف نے کہا کہ ’خدا کا خوف کریں، کچھ کہتے ہیں خصوصی طیارہ آتا ہے اور کچھ کہتے ہیں پرائیوٹ جہاز تھا بس خدا کا نام لیں‘۔
کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ کا دورہ
شہبازشریف سعودی عرب سے وطن واپسی کے فوری بعد کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ پہنچے تھے جہاں انہوں نے مریضوں سےطبی سہولتوں کےمتعلق دریافت کیا۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کڈنی انسٹیٹیوٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شبانہ روز کاوش اور محنت کے بعد اسپتال کا پہلا فیز مکمل ہوگیا اب وہ آپریشنل ہے، سیکنڈ فیز کے لیے دن رات کام ہورہا ہے جو رواں سال 23 مارچ کو مکمل کرنا ہے، اس ماہ جنوری یا فروری میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کی سروسز شروع ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ کوئی شبہ نہیں کہ حکومت پنجاب کی مشینری، وزرا اور سیکریٹریز سب مل کر چیلنج کو پورا کررہے ہیں، یہاں جگر،کڈنی ٹرانسپلانٹ کے غریب مریضوں کا سوفیصد مفت علاج ہوگا، یہ صوبہ پنجاب تک نہیں ہوگا باقی صوبوں سے بھی لوگ آئیں گے، جو اخراجات برداشت نہیں کرسکتا، چاہے لاکھوں روپے ہوں اس کے اخراجات پنجاب حکومت برداشت کرے گی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صاحب حیثیت افراد سے توقع ہے کہ وہ خود اپنے اخراجات برداشت کریں گے، بیرون ملک سے پاکستانی ڈاکٹر یہاں واپس آئے ہیں یہ ہمارے سروں کے تاج ہیں، یہ ایک تبدیلی اور انقلاب ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ینگ ڈاکٹرز ہمارے بچے اور بہن بیٹیاں ہیں لیکن ان میں مٹھی بھر لوگ اسپتالوں میں ہڑتالیں اور احتجاج کرتے ہیں، یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے، دکھی انسانیت کا ساتھ دینا چاہیے۔