چین میں پہلے مسافر بردار ڈرون کی کامیاب پرواز
بیجنگ: چین نے وولو کوپٹر طرز کے ایک مسافر بردار ڈرون کی کامیاب آزمائش کی خبر دی ہے۔ اسے ای ہینگ 184 کا نام دیا گیا ہے جسے ہر موسم میں پرواز کےلیے موزوں قرار دیا جارہا ہے۔
اگرچہ اسے کئی اہم بین الاقوامی نمائشوں میں پیش کیا جاتا رہا ہے لیکن اب اسے بنانے والی کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ یہ ڈرون ایک وقت میں کئی مسافروں کو لے کر 130 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پرواز کرسکتا ہے۔ ثبوت کے طور پر کمپنی نے اس کی پہلی ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
ای ہینگ کا ڈھانچہ کاربن فائبر اور المونیم بھرتوں سے بنایا گیا ہے۔ کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک اس کی ہزاروں پروازیں کی جاچکی ہیں۔ ای ہینگ 184 ہر طرح کے موسم میں پرواز کی صلاحیت رکھتا ہے اور مکمل طور پر خود کاربھی ہے۔ ڈرون کو اتنی تیز ہواؤں میں بھی آزمایا گیا ہے جو ساتویں زمرے کے طوفان میں پیدا ہوتی ہیں اور یوں یہ بارش اور تیز ہواؤں میں آسانی سے پرواز کرسکتا ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ دنیا کا پہلا مکمل طور پر خود مختار مسافر بردار ڈرون ہے جس میں بیٹھ کر آپ ایک ڈسپلے پر اپنی منزل کا تعین کریں تو یہ ازخود وہاں روانہ ہوجاتا ہے۔ دھند ہو یا بہت گرمی یہ ہر قسم کی موسمی شدت جھیلنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
کمپنی کے اعلیٰ افسران نے بھی اس ڈرون کی پرواز کا تجربہ کیا ہے۔ اس کی تمام موٹریں ایندھن کے بجائے بجلی کے چارج سے گھومتی ہیں۔ ایک گھنٹہ چارجنگ پر یہ 25 منٹ تک پرواز کرسکتا ہے۔ یوٹیوب پر جاری ایک ویڈیو میں ای ہینگ کے سی ای او ہوزی ہو اور گوانگ زو کے نائب میئر وینگ ڈونگ کو بیٹھے دیکھا جاسکتا ہے۔
کمپنی کے مطابق اس پر قریباً 9 کلومیٹر طویل پرواز بھی کی گئی ہے جبکہ اس کی اونچائی صرف 1000 فٹ تھی۔ کمپنی نے بتایا کہ ان کے نزدیک مسافر کی سلامتی سب سے اہم ہے اور اسی لحاظ سے ڈرون کا ڈیزائن بہتر سے بہتر بنایا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ یہی کمپنی دبئی ٹرانسپورٹ اتھارٹی اور امریکی ریاست نیواڈا سے بھی رابطے میں ہے اور ان کےلیے مسافر ڈرون تیار کرے گی۔