انڈیا میں جواہر لعل نہرو کی تعریف کرنے پر افسر کی تنزلی
انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش میں ضلع بڑواني کے کلیکٹر اجے گنگوار کو فیس بک پر شاید نہرو اور گاندھی خاندان کی تعریف کرنا مہنگا پڑ گیا ہے۔
ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے انہیں بڑواني کے کلیکٹر کے عہدے سے ہٹا کر سیکرٹریٹ میں نائب سکریٹری مقرر کیا ہے۔
اجے گنگوار نے بدھ کے روز اپنی فیس بک پوسٹ میں لکھا تھا: ’ذرا وہ غلطیاں بتا دیجیئے جو نہرو کو نہیں کرنی چاہیے تھیں۔ اگر انہوں نے سنہ 1947 میں آپ کو ہندو طالبان قوم بننے سے روکا تو کیا یہ ان کی غلطی تھی، انہوں نے آئی آئی ٹی، اسرو، آئی آئی ایس بی، آئی آئی ایم، بھیل سٹیل پلانٹز، ڈیمز، تھرمل پاور پلانث لگوائے یہ ان غلطی تھی۔‘
اجے گنگوار نے مزید لکھا تھا: ’آسارام اور رام دیو جیسے انٹیلیکچولزکی جگہ سارا بھائی اور ہومی جہانگیر کو عزت اور کام کرنے کا موقع دیا یہ ان کی غلطی تھی، انہوں نے ملک میں گاؤشالہ ( گائے رکھنے کی جگہ) اور مندر کی جگہ یونیورسٹیاں کھولیں یہ بھی ان کی بڑی غلطی تھی۔‘
فیس بک پر ان کی اس پوسٹ پر جب بحث شروع ہوگئی تو انھوں نے جمعرات کو اپنے صفحے سے اسے ہٹا دیا تھا۔
انتظامی امور سے متعلق ریاستی وزیر لعل سنگھ آریہ نے بھی ان کی اس پوسٹ پر اعتراض کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی یہ بات طے مانی جا رہی تھی کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
لال سنگھ آریہ نے کہا تھا: ’سول سروسز کے اصول و ضوابط اور قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہیے۔ اظہار کی آزادی سب کو ہے لیکن قوانین پر بھی عمل ہونا چاہیے۔‘
اس سے پہلے ضلع نرسنگھ پور کے کلیکٹر سی بی چکرورتی نے ریاست تمل ناڈو میں جے للتا کی جیت پر سوشل میڈیا میں مبارکباد پیش کی تھی۔ لیکن مخالفت کے بعد انھوں نے بھی اپنی پوسٹ کو ہٹا لیا تھا۔
انڈیا میں اس وقت مرکز اور کئی اہم ریاستوں میں ہندو نواز جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے۔ چند روز قبل ہی کی بات ہے کہ ریاست راجستھان میں سکول کی نصابی کتابوں سے نہرو کا نام حذف کرنے کی خبریں آئی تھیں
جب میڈیا میں اس طرح کی خبریں آئیں تو بیان جاری کر کے کہا گيا کہ یہ غلطی سے ہوگیا ہے جسے جلد ہی درست کر لیا جائے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی اپنے قائدین کو فروغ دینے کے لیے کام کر رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کانگریسی رہنماؤں کے نام پر بہت سی سکیموں کے نام بھی تبدیل کر رہی ہے۔
اپوزیشن کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ اسے بی جے پی کے رہنماؤں کی تشہیر سے کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن اس کے رہنماؤں نے جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور جدید بھارت کی بنیاد رکھی تھی اس لیے انہیں نظر انداز نہیں کیا جا نا چاہیے۔