سعودی خاتون کو حکومتی پالیسی پہ تنقید مہنگی پڑ گئی، تاحکم ثانی پابند سلاسل
ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ دنوں درجنوں شہزادوں اور وزراء سمیت اہم ترین کاروباری شخصیات کو کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ ان اہم ترین شخصیات کی گرفتاری پر اگرچہ عالمی میڈیا نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا لیکن مجموعی طور پر خاموشی ہی رہی، البتہ اب ایک خاتون کی گرفتاری پر ساری دنیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ نیوز ویک کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تبوک شہر سے تعلق رکھنے والی نوحا البلاوی نامی خاتون کو 17 دن قبل حکام نے حراست میں لیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا پر خواتین کے حقوق کے لئے مہم چلانے کی پاداش میں اسے پانچ سال کی قید ہوسکتی ہے۔انسانی حقوق کے ادارے القسط کے ڈائریکٹر یحییٰ اسیری کا کہنا تھا’’وہ (نوحا البلاوی) ٹویٹر اور سنیپ چیٹ پر بہت سرگرم تھیں اور خواتین کے حقوق کے لئے بات کرتی رہتی تھیں۔ وہ خواتین کے لئے پارلیمنٹ میں نمائندگی کی بات بھی کرتی تھیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ ناصرف خواتین کو ان کے حقوق نہیں دئیے جارہے بلکہ آواز اٹھانے پر انہیں گرفتار بھی کیا جارہا ہے۔
سعودی پولیس کا کہنا ہے کہ نوحا بلاوی کو سعودی اینٹی کرائم سائبر کرائم قانون کی دفعہ 6 کے تحت مقدمے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ اگر انہیں مجرم قرار دیا گیا تو 5 سال قید اور بھاری جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ پیر کے روز انہیں عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔