عمران خان اور طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری جاری
یہ وارنٹ 2014ء میں اسلام آباد میں دھرنے کے دوران پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کو پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے مقدمے میں جاری کیے گئے۔
پاکستان کی ایک عدالت نے حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد طاہر القادری کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے منگل کو یہ وارنٹ یکم ستمبر 2014ء کو وفاقی دارالحکومت میں ایک پولیس افسر عصمت اللہ جونیجو کو ان جماعتوں کے مظاہرین کی طرف سے حملہ کر کے زدوکوب کرنے کے مقدمے میں جاری کیے۔
اگست 2014ء کے وسط میں ان دونوں جماعتوں کے قائد اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ اسلام آباد کے حساس علاقے ریڈ زون میں حکومت مخالف دھرنا دیے ہوئے تھے اور کارکنوں کی طرف سے مبینہ طور پر پارلیمنٹ کی عمارت کے علاوہ سرکاری ٹی وی پر دھاوا بولے جانے کے دوران ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی تھی۔
دھرنے میں جھڑپ کا ایک منظر
اس مڈھ بھیڑ میں مظاہرین نے سینیئر سپریٹنڈنٹ پولیس عصمت اللہ جونیجو کو زدوکوب کیا تھا اور وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سہیل اکرام زیدی نے متعدد نوٹسز جاری کیے جانے کے باوجود ان افراد کے عدالت میں پیش نہ ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ ادریس راٹھور کو حکم دیا کہ وہ اس کی تعمیل کو یقینی بنائیں۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نومبر 2014ء میں عمران خان اور طاہر القادری کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر اشتہاری قرار دے چکی ہے۔
طاہرالقادری نے اپنا احتجاجی دھرنا تقریباً دو ماہ بعد ختم کر دیا تھا جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان 126 روز تک اس حساس علاقے میں دھرنا دیے بیٹھے رہے تھے۔