افغانستان، ایک اور گورنر نے صدر اشرف غنی کا حکم ماننے سے انکار کردیا
کابل: افغانستان میں ایک اور افغان صوبائی گورنر نے صدر اشرف غنی کا حکم ماننے سے انکار کرتے ہوئے عہدہ چھوڑنے سے انکار کردیا، جس کے بعد سیاسی بحران پر مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کی کمزوری سامنے آگئی ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطا بق افغانستان کے شمال صوبے سمنگان کے گورنر عبدالکریم خدام کی جانب سے اپنے پڑوسی صوبے بلخ کے گورنر عطا محمد نور کی پیروی کرتے ہوئے عہدے سے ہٹنے کے حکم کو ماننے سے انکار کردیا ۔اس حوالے سے گورنر عبدالکریم خدام کا کہنا تھا کہ مجھے ہٹانے کا فیصلہ سیاسی ہے اور میں اسے قبول نہیں کرتا، میں نے سمنگان کے لیے بہتر کام کیا ہے اور میرے لوگ مجھے جانے نہیں دیں گے ۔دوسری جانب اشرف غنی کی جانب سے عطا محمد نور سے جاری تنازعات ختم کرنے کے لیے کافی ہفتوں سے کوششیں جاری ہیں تاہم ان کی جانب سے بلخ کی گورنر شپ واپس دینے سے انکار کردیا گیا تھا۔خیال رہے کہ یہ صوبہ وسطی ایشیا میں اہم تجارتی راستوں تک پھیلا ہوا ہے اور اس میں افغانستان کا دوسرا بڑا شہر مزار شریف بھی شامل ہے ۔واضح رہے کہ طالبان جنگجوؤں کی جانب سے افغان دارالحکومت کابل میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے اور آئے روز شہر کو خود کش حملوں کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ اس تنازعے نے رواں برس ہونے والے انتخابات سے پہلے ہی اشرف غنی کی حکومت کو کمزور کردیا ہے ۔گورنر عبدالکریم خدام ایک ترکمان ہیں لیکن وہ اور عطا محمد نور دونوں جمعیت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کی جماعت کو فارسی بولنے والی تاجک کمیونٹی کی حمایت حاصل ہے جن کی اشرف غنی اور پختونوں کے ساتھ دشمنی میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔