اسلام آباد

وزیرخزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کررہے ہیں

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال برائے 17-2016 کا وفاقی بجٹ پیش کررہے ہیں۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں وفاقی ویزخزانہ اسحاق ڈار آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کررہے ہیں، آئندہ مالی سال 17-2016 کے بجٹ کا حجم ساڑھے 4 ہزار ارب روپے کے لگ بھگ ہے ۔ بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال كے وفاقی بجٹ میں ماضی كے 10،10 فیصد كے 2 ایڈہاك ریلیف تنخواہوں میں شامل كركے سركاری ملازمین كی تنخواہوں میں 5 سے 10 فیصد اضافہ كرنے كی تجویزدی گئی ہے جس كے بعد نظر ثانی شدہ پے اسكیلز جاری كیے جائیں گے، اس كے علاوہ میڈیكل الاؤنس اور كنوینس الاؤنس میں بھی اضافے كی تجویزہے جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔ بجٹ كے مجوزہ مسودے میں دیئے گئے اعداد و شمار كے مطابق آئندہ مالی سال کے لئے دفاعی بجٹ 860 ارب روپے جب کہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 3 ہزار620 ارب اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم ایک ہزار 675 ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی كا حجم 800 ارب روپے كے لگ بھگ ہوگا۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں قرضوں پرسود كی ادائیگی كے لئے 1354 ارب روپے، پنشن كی ادائیگی كے لئے 245 ارب روپے، وفاقی حكومت كے سروس ڈلیوری كے اخراجات كے لئے 348 ارب روپے، سبسڈیز كیلئے 169 ارب روپے، صوبوں  كو گرانٹس كی ادائیگی كے لئے 40 ارب روپے اور دیگر گرانٹس كی مد میں 54 ارب روپے مختص كرنے كی تجویز زیرغورہے۔

بجٹ میں 250 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، اسٹیشنری، سیمنٹ، سگریٹ، مشروبات، میک اپ کے سامان، ادویات، پینٹش وارنش، انجن آئل، گیئرآئل، ایئرکنڈیشنر، ڈبے کے دودھ اور پولٹری فیڈ پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز زیرغور ہے جب کہ گاڑیوں کی لیزنگ پر 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس، کمرشل صارفین کے لئے بجلی پر ٹیکس 10 سے بڑھا کر 12 فیصد اور مالدار لوگوں پر سپرٹیکس برقرار رکھنے کی تجویزہے۔ لینڈ ڈویلپرز اور بلڈرز پر 33 روپے فی مربع فٹ ٹیکس، شادی ہالوں پر حجم کے مطابق ٹیکس، اسٹاک ایکسچینج ممبران کے کمیشن پر ٹیکس 0.01 سے 0.02 فیصد تک بڑھانے کی تجویزہے جب کہ اکانومی کلاس کے فضائی ٹکٹ پر 3 ہزارروپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

بجٹ میں یوریا کھاد کی قیمتوں میں کمی کا امکان ہے جب کہ کپاس اورچاول کے چھوٹے کاشتکاروں کو زرتلافی دینے کی تجویزہے، کسانوں کو سولرپمپس کی فراہمی کے لئے بجٹ مختص کیا جائے گا۔ زرعی ادویات، خام مال اور پلاسٹک مصنوعات سستی کئے جانے کا امکان ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزارت انسانی حقوق کے لیے 17 کروڑ، وزارت قانون و انصاف کے لیے ایک ارب پچاس کروڑ، وزارت خارجہ کے لیے 50 کروڑ، وزارت مواصلات کے لیے پانچ ارب 28 کروڑ، دفاعی پیدا وار کے لیے 2 ارب 23 کروڑ، ایوی ایشن ڈویژن کے لئے 4 ارب 69 کروڑ، کابینہ ڈویژن 36 کروڑ اور کیڈ کے لئے 2 ارب 56 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔ وزارت امورکشمیر و گلگت بلتستان کے لیے 25 ارب اور 75 کروڑ روپے، ایچ ای سی کے لیے 21 ارب 48 کروڑ، وزارت ہیلتھ سروسز کے لیے 24 ارب 95 کروڑ، اٹامک انرجی کمیشن کے لیے 27 ارب 56 کروڑ، وزارت دفاع کے لیے 2 ارب 52 کروڑ، وزارت داخلہ کے لیے 11 ارب 55 کروڑ، وزارت پانی و بجلی کے لیے 31 ارب 71 کروڑ ، سیفران کے لیے 22 ارب 30 کروڑ، وزارت جہاز رانی و بندر گاہوں کے لیے 11 ارب 99 کروڑ، ریلوے کے منصوبوں کے لیے 41 ارب  اور وزات منصوبہ بندی و ترقی  کے لئے 11 ارب 99 کروڑ روپے مختص کرنے تجویز دی گئی ہے۔

بجٹ میں وفاقی خصوصی ترقیاتی منصوبوں کے لیے 28 ارب روپے، کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے لیے 20 ارب ، این ایچ اے کے منصوبوں کے لیے 188 ارب روپے اورواپڈا کے لیے 130 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔ صوبوں کے لیے 875 ارب روپے اور وفاقی ڈویژنوں کے لیے 282 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close