سپریم کورٹ میں مردانہ کمزوری کی دوائی کا چرچہ
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ادویات کی قیمتوں کے تعین کیلئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران مردانہ کمزور کی دوائی کا چرچہ ہوتا رہا اور اس کیساتھ ہی ملک کے ’طاقت ور ترین‘ شخص کی نشاندہی بھی ہو گئی جس پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بھی اس شخص کو دیکھنے کا اشتیاق ظاہر کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ادویات کی قیمتوں کے تعین کیلئے دائر درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے سربراہ نے بتایا کہ وزارت صحت اور ڈریپ طاقت ور ڈرگ مافیا کیخلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہے، ڈریپ نے مدد کیلئے سپریم کورٹ کے ایچ آر سیل میں درخواست دائر کر دی ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے ڈریپ کے سربراہ نے انکشاف کیا کہ اسلام آباد میں ایورسٹ نام کی کمپنی سیکس ادویات بناتی ہے اور اس کمپنی کے مالک محمد عثمان اتنے طاقتور ہیں کہ ان کا کوئی افسر کمپنی یا دفتر میں نہیں جا سکتا، وہ چار سال سے اس کمپنی کے خلاف بے یارومددگار ہیں۔سی ای او ڈریپ نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی کارروائی کرتے ہیں تو نیب اور ایف آئی اے والے بلا لیتے ہیں، کمپنی نے ڈریپ نوٹس کے جواب میں ہمارے خلاف 30سے زائد مقدمات کر رکھے ہیں۔ سی ای او ڈریپ نے بتایا کہ اسلام آباد کی اس کمپنی کے تیار فارمولوں کی دنیا میں کہیں منظوری نہیں، ہمارا ہر افسر اس شخص کے دفتر تک جانے سے ڈرتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اب تو میں بھی اس شخص کو دیکھنے کا مشتاق ہو گیا ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہیں ایسا نہ ہو اس کے آنے پر مجھے یہ نوٹس بھی واپس کرنا پڑ جائے۔ڈریپ کے سربراہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آئی جی رفعت مختار بھی ہمیں سیکس ادویات والی کمپنی کی وجہ سے دھمکاتا ہے، یہ ہمارے خلاف خبریں بھی چھپواتا ہے، اس کا بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے حیرت ہے ملک کا ادارہ ایسی درخواست لے کر آیا ہے، کیا ملک کے اداروں سے بھی کوئی طاقتور ہو سکتا ہے۔عدالت کے استفسار پر سیکرٹری صحت نے بتایا کہ اس کمپنی اور اس کے مالک کی مدد نیب اور ایف آئی اے کے افسران کر رہے ہیں جو ہمیں کارروائی کرنے پر ہراساں کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ایورسٹ کمپنی کے مالک محمد عثمان اور اس کے مددگار پولیس ڈی آئی جی کے ساتھ ایڈیشنل ڈی جی نیب کو ذاتی طور پر طلب کر لیا، کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی ہے۔