شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں مذہب تبدیل کرکے سفر کرنیوالوں کا مکمل ریکارڈ پیش
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017ء میں ختم نبوت (ص) سے متعلق شقوں کے حوالے سے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو 9 مارچ کو سنایا جائے گا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے ختم نبوت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر شماریات ڈویژن نے قادیانیوں کا 1981ء اور 1998ء کی مردم شماری سمیت 2017ء کی مردم شماری کا عارضی ریکارڈ بھی جمع کرادیا۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 1974ء کے بعد کی مردم شماریوں کا ریکارڈ پیش کیا گیا جب کہ ایف آئی اے کی جانب سے مذہب تبدیل کر کے بیرون ملک سفر کرنے والے 6 ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ٹریول ہسٹری بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نہ کسی کے خلاف ہیں، نہ اقلیتوں کے حقوق سلب کررہے ہیں۔ شناخت ظاہر نہ کرنا ریاست کے ساتھ دھوکہ ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے کہا کہ ختم نبوت حلف نامے کی 2002ء کی شقوں کو پہلے سے بہتر انداز میں بحال کر دیا گیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت نے کسی اسپیکر اسمبلی کو نوٹس نہیں بھیجا، ہم اپنی آئینی حدود سے آگے نہیں جائیں گے، غلط تاثر ابھرا ہے لگتا ہے ان کو اصل پوزیشن کا علم نہیں، ہم نے سینیٹ کی وہ معلومات مانگی ہیں، جو ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں، اگر معلومات طلب کرنا مداخلت ہے تو ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیں۔ عدالت نے دوران سماعت مختلف مذہبی اسکالرز اور معاونین کے دلائل بھی سنے، دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو 9 مارچ کو سنایا جائے گا۔