دہری شہریت؛ 5 نومنتخب سینیٹرز کا عبوری نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم
لاہور: سپریم کورٹ نے دہری شہریت کیس میں 5 نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا عبوری نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم دے دیا۔پاکستان ویوز کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نومنتخب سینیٹرز کی دوہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے الیکشن کمیشن کو پانچوں نومنتخب سینیٹرز چوہدری سرور، خدا بابر، ہارون اختر، مسز نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن عبوری طور پر جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے حتمی فیصلے کے لیے 7 رکنی لارجر بنچ تشکیل دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ہم صرف عبوری فیصلہ دیں گے۔ عدالتی احکامات ملنے پر الیکشن کمیشن نے پانچوں نومنتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اگر ان سینٹرز کو چیرمین کے الیکشن کے لیے ووٹ ڈالنے کی اجازت دیں اور بعد میں یہ نااہل ٹهہرے تو پهر چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا بنے گا؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ بہت پیچیدہ آئینی نکتہ ہے، اسکا حتمی فیصلہ لارجر بنچ کریگا۔
پنجاب سے منتخب تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے عدالت میں پیش ہوکر بتایا کہ 2013 میں برطانوی شہریت چھوڑ چکا ہوں۔ چیف جسٹس نے پوچھا یہ بتائیں کہ شہریت مکمل طور پر چھوڑی ہے یا عارضی ترک کی ہے، آپ کی فیملی میں کس کس کی پاکستانی شہریت ہے۔ چوہدری سرور نے کہا کہ میرے بیوی بچوں کی دہری شہریت ہے جبکہ جائیداد فیملی کی مالکیت میں ہے۔
چوہدری سرور کے وکیل نے اعتراف کیا کہ برطانوی قانون کے مطابق شہریت دوبارہ بحال کی جا سکتی ہے۔ اٹارنی جنرل پاکستان نے بھی بتایا کہ برطانوی قانون کے مطابق شہریت دوبارہ بحال ہوسکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لگتا ہے کہ آپ نے گورنر بننے کے لیے عارضی طور پر برطانوی شہریت ترک کی، آپ نے یہاں سیاست کرنی تھی اور وقت پورا ہونے پر دوبارہ جا کر شہریت بحال کروانی تھی، بیان حلفی دیں کہ آپ اب کبھی بھی دوبارہ اپنی برطانوی شہریت بحال نہیں کروائیں گے، چوہدری صاحب آپ کے بیوی بچے اور دولت برطانیہ میں ہے تو آپ یہاں آئے کیوں؟۔
چوہدری سرور نے کہا کہ میرے خلاف فیصلہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے نیک شگون نہیں ہوگا،جو پاکستانی اربوں روپے کا زر مبادلہ بھیجتے ہیں ان پر اچھا تاثر نہیں پڑے گا، کیا آپ ایسا فیصلہ دیکر لاکھوں سمندرپار پاکستانیوں کو فارغ کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ اوورسیز پاکستانیوں کی فکر نہ کریں ان کے لیے سپریم کورٹ موجود ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چوہدری صاحب ایسا نہیں ہے آپ قانون کی منشا نہیں سمجھ رہے، اس تقریر سے آپ کی روح کی تسکین ہوسکتی ہے لیکن قانون کی منشا نہیں۔
واضح رہے کہ 5 مارچ کو ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے دہری شہریت کے حامل 5 سینیٹرز کا نوٹیفکیشن روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ دہری شہریت والا شخص ایوان بالا کا رکن نہیں بن سکتا۔ چار سینیٹرز کا تعلق پنجاب اور ایک کا بلوچستان سے ہے۔