قطری شہزادے کا اصل خط احتساب عدالت میں پیش، مریم نواز کے وکیل کا اعتراض
پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران قطری شہزادے حمد بن جاسم کا اصل خط احتساب عدالت میں پیش کر دیا۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر تینوں ملزمان وفاقی وزرا اور پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ عدالت پہنچے تاہم کچھ دیر بعد نواز شریف کے وکیل نے اپنے موکل کے واپس جانے کی اجازت مانگی جسے منظور کر لیا گیا۔ سماعت کے دوران پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا گیا، جے آئی ٹی سربراہ کی جانب سے قطری شہزادے حمد بن جاسم کا 6 جولائی کا اصل خط سر بمہر لفافے میں پیش کیا گیا تو مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اس پر اعتراض کیا۔ جس پر واجد ضیا نے کہا کہ گزشتہ روز اصل خط سے متعلق بات ہوئی تھی جس پر اس خط کو آج پیش کیا جارہا ہے۔ آج والا خط رجسٹرار سپریم کورٹ سے موصول ہوا ہے اور لفافے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کی مہر لگائی گئی ہے، اس خط پر انگریزی میں ترجمہ بھی کیا گیا ہے۔ واجد ضیا کی جانب سے التوفیق کمپنی اور حدیبیہ پیپر ملز کے درمیان معاہدے کا مسودہ، لندن فلیٹ اور نیسکول کمپنی کی لینڈ رجسٹری بھی عدالت میں پیش کردی گئی۔ عدالت نے لندن فلیٹ سے متعلق نیلسن اور نیسکول کی لینڈ رجسٹری کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔