طالبعلم قتل، صلح نہ کرنے پر وڈیروں نے متاثرین کے 30 گھر جلا ڈالے
سندھ کے ضلع خیر پور کے گاﺅں میرس میں تیسری کلاس کے طالبعلم میر عبداللہ کو بکریاں چراتے ہوئے قتل کرنے کے بعد مقدمے کی واپسی کے لئے وڈیروں نے علاقے میں متاثرہ خاندانوں کے 30 سے زائد گھروں کو آگ لگادی، علاقے سے نقل مکانی پر مجبور کردیا۔ متاثرہ خاندانوں نے بچوں اور خواتین بزرگوں کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے پڑاﺅ ڈال دیا۔ بچوں اور عورتوں پر بے انتہا ظلم ہوا ہے، بچوں کو سکول جانے سے روک دیا گیا ہے، سندھ میں احتجاج کیا مگر انصاف نہیں ملا۔ صوبہ سندھ کی بے رحم حکومت کی وجہ سے اسلام آباد میں بے یارومددگار بیٹھے ہیں۔ احتجاجی کیمپ میں 20 عورتیں اور 10 بچے، 10 بزرگ بھی شامل ہی، خواتین اور بچوں نے چیف جسٹس آف پاکستان نے انصاف کی اپیل کردی۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال ضلع خیر پور تحصیل سو بھوڈیرو کے گاﺅں میرس میں پتافی برادری کے ایک دس سالہ میر عبداللہ نامی معصوم بچے کو بکریاں چراتے ہوئے وڈیرے کے لوگوں نے قتل کردیا تھا۔ مقدمہ درج ہونے پر پتافی برادری کے قبیلے کو ہراساں کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا جس پر یہ خاندان اسلام آباد پہنچ گیا اور دھرنا دے دیا تھا۔اس موقع پر پاکستان پیپلزپارٹی کی خواتین اراکین پارلیمنٹ نفیسہ شاہ اور روبینہ خال دنے مظلوم خاندان سے مل کر انصاف کی یقین دہانی کرائی تھی ، متاثرہ خاندان سے ان خواتین اراکین پارلیمنٹ کی ملاقات کی، احتجاج کرنے والے متاثرہ خاندان کے پاس ویڈیو بھی موجود تھی۔ اس متاثرہ خاندان کو انصاف ملنے کی بجائے گاﺅں میرس میں وڈیروں کی طرف سے مزید مظالم کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ لوگوں کو پکڑ پکڑ کر تھانوں میں ڈالا جاتا رہا اور گھروں کی مسماری کا سلسلہ شروع ہوگیا جس پر ساٹھ سے زائد خاندان اس علاقے سے نقل مکانی کرنے پر مجبر ہوگئے، دربدر کی ٹھوکریں کھانے کے بعد انصاف کے لئے بڑی تعداد میں مظلوم خواتین اور بچوں نے نیشنل پریس کلب کے سامنے پڑاﺅ ڈال لیا اور دھرنا دیتے ہوئے احتجاج شروع کردیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان، چیف آف آرمی سٹاف، وزیر داخلہ اور ڈی جی رینجرز سندھ کے نام عرضداشت بھی جاری کی ہیں۔خاندان کے بزرگ محمد رفیق نے بتایا کہ علاقے میں ہماری زرعی فصلوں، مال مویشی اور کھیتوں کو تباہ کردیا یا ہے۔ ملزمان کو سندھ حکومت کی اعلیٰ شخصیت کی سرپرستی حاصل ہے۔ ہماری برادری کے 50 لوگ مختلف تھانوں، سنٹرل جیل خور پور، سنٹر جیل سکھر میں قید ہیں اور بعدازاں پولیس اور انتطامیہ کی ملی بھگت سے ہمارے 30 سے زائد گھر مسمار کردئیے اور آگ لگادی۔ بچوں اور عورتوں پر بے انتہا ظلم ہوا۔ بچوں کو سکول جانے سے روک دیا ہے۔سندھ میں احتجاج کیا مگر انصاف نہیں ملا، ہم صوبہ سندھ کی بے رحم حکومت کی وجہ سے اسلام آباد میں بے یار و مددگار بیٹھے ہیں۔ اعلیٰ حکومتی شخصیات اس سنگین مسئلے کا نوٹس لیں ہمیں انصاف فراہم کیا جائے ورنہ مجبو رہوکر بھوک ہڑتال شروع کردیں گے۔