چین سے قربت پاک امریکہ تعلقات میں سردمہری کی وجہ
امریکہ کے ساتھ تعلقات میں سردمہری کی ایک وجہ پاکستان کی چین سے قربت اور چین پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ ہے۔
پیر کو دفاع اور خارجہ امور سے متعلق پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ پر واضح کیا ہے کہ پاکستان کسی صورت میں بھی اپنے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ کچھ معاملات پر امریکہ سے تعاون نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ ملکی سالمیت کا معاملہ ہے
اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ حال ہی میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے اعلیٰ سطح کے امریکی وفد پر واضح کیا ہے کہ امریکہ نے ڈرون حملے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے اور ایسے حملے کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ اس ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور کا پاسپورٹ جائے حادثہ سے صحیح سلامت ملنے سے متعلق واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس بارے میں تفتیش جاری ہے کہ آیا ملا اختر منصور کے زیر استمال پاسپورٹ اُنہی کا تھا یا کسی اور کا
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس تافتان بارڈ کا ریکارڈ بھی موجود ہے جس کے تحت جائے حادثہ سے ملنے والے پاسپورٹ کے مطابق وہ اس وقت ایران سے آ رہے تھے جب وہ امریکی ڈرون حملے کا نشانہ بنے۔
افغانستان میں امن عمل کا زکر کرتے ہوئے اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ امریکہ پر واضح کیا ہے کہ وہ بتائے کہ افغانستان میں امن عمل جنگ سے حاصل کرنا ہے یا پھر مذاکرات سے۔
اُنھوں نے کہا کہ امریکہ گذشتہ 16 برس سے افغانستان میں موجود ہے لیکن طاقت کے ذریعے وہاں پر امن قائم کرنے میں ناکام رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات بہت ضروری ہیں۔
انگور اڈے پر واقع چیک پوسٹ کا ذکر کرتے ہوئے سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی چیک پوسٹ افعانستان کے حوالے نہیں کی گئی۔
اُنھوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی ہدایت پر افغان قیادت کی طرف سے پاکستان کے خلاف اشتعال انگریز بیانات کا جواب نہیں دیا جا رہا۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا خواہاں ہے۔
اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں نے افغان مہاجرین کے کیمپوں کو اپنی پناہ گاہیں بنا لی ہیں اور وہاں سے وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں۔
سکیریٹری دفاع نے اجلاس کو بتایا کہ امریکہ کے ساتھ ایف 16 طیاروں کی خریداری کا معاملہ اب ختم ہو چکا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ دیگر ممالک کے زیر استمعال ایف 16 طیاروں کی خریداری کے بارے میں سوچ بچار کر رہا ہے۔