رحمان ملک کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سپریم کورٹ نے خارج کردی
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پیپلز پارٹی کے رہنماء اور سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کے خلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کر دی ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے رحمان ملک کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔ رحمان ملک کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ توہین عدالت کیس کا فیصلہ انٹرا کورٹ اپیل میں مسترد ہو چکا، اس لئے اسے خارج کیا جائے۔ چیف جسٹس نے دلائل سننے کے بعد توہین عدالت کی درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ خدائی خدمت گار کی 55 درخواستیں چیمبر میں خارج کر چکا ہوں، دو ہفتوں میں مزید ایسے مقدمات دیکھنے کو ملیں گے جنہیں کبھی کسی نے ہاتھ بھی نہیں لگایا۔ درخواست خارج کئے جانے پر رحمان ملک نے عدالت کے روبرو کہا کہ بطور وزیر داخلہ پانچ سال پیشیاں بھگتتا رہا، عدالت کا شکر گزار ہوں معاملہ ختم کردیا۔ واضح رہے کہ درخواست گزار محمود اختر نقوی کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عدالت نے دہری شہریت کیس میں رحمان ملک کو 15 دن میں مراعات واپس کرنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے مراعات واپس نہیں کیں۔ ایسا کرکے رحمان ملک توہین عدالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔