کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو افغان اداروں کی سرپرستی حاصل ہے، خواجہ آصف
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشت گرد براستہ افغانستان پاکستان میں داخل ہوتے ہیں جبکہ ٹی ٹی پی کو افغان اداروں کی سرپرستی حاصل ہے۔
سینٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کے ساتھ برادرانہ اور اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور تعلقات کومزید بہتر کرنے کے لئے انگور اڈا پوسٹ بھی افغانستان کے حوالے کیا گیا۔ افغان بارڈر کے ساتھ 78 کراسنگ ہیں جن میں 16 نوٹی فائیڈ ہیں اور ان میں سے 9 بند ہیں، چمن اور طورخم مرکزی کراسنگ پوائنٹ ہے، ہم ایک مؤثر سرحدی انتظام چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں افغان حکام سے معاملات طے کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ لیکن افغان حکومت سے اعلیٰ سطح پر بات چیت پر ابھی رضامندی ظاہر نہیں کی ۔ ابھی صرف فلیگ میٹنگ جاری ہے اور فی الحال اس معاملے کو فلیگ میٹنگ تک ہی محدود رکھاہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کے خواہاں ہیں کہ افغانستان اور پاکستان کے معاملات ٹھیک ہوجائیں، اس وقت پاک افغان تعلقات میں تلخی عروج پر ہے۔ ہمیں تلخیاں دور کرنا ہوں گی کیونکہ جیسا سلسلہ چل نکلا ہے اس سے تعلقات اور حالات مزید خراب ہوں گے۔ رواں ماہ افغان فورسز کی طورخم بارڈر پر فائرنگ سے ہمارے میجر جواد شہید اور 1 سپاہی سمیت 9 افراد زخمی ہوئے۔ ہمارا افغانستان سے کوئی جھگڑا نہیں لیکن ہمیں شکایت ہے کہ افغانستان سے دہشت گرد پاکستان آتے ہیں۔ پاکستان میں قتل و غارت کی ذمہ دار کالعدم تحریک طالبان پاکستان جبکہ پاکستان میں موجود ٹی ٹی پی کو افغان اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے اور ان کے متعدد رہنما بھی افغانستان کی پناہ میں بیٹھے ہیں۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغان حکام اعتراض کرتے ہیں کہ زیرو لائن پر گیٹ نہیں لگ سکتے جبکہ بھارت کے ساتھ ہمارے گیٹ زیرو لائن پر ہی ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ 30 لاکھ افغان مہاجر ہماری سرزمین پر رہتے ہیں ان مہاجرین نے ہماری معیشت اور معاشرت کو بہت متاثر کیا ہے ۔ ہم بارڈرمنیجمنٹ سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے یہ ہماری قومی سلامتی کا معاملہ ہے