خیبر پختونخواہ

کیلاشی لڑکی کے مذہب تبدیل کرنے پر تنازع

ضلع چترال میں حکام کا کہنا ہے کہ بمبوریت کے علاقے میں کیلاش قبیلے کی ایک لڑکی کی جانب سے مذہب تبدیل کرنے پر کیلاشیوں اور مسلم کمیونٹی کے درمیان تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

جمعرات کو اسی تنازعے کی وجہ سے دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔ جس میں متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس نے فریقین کو منتشر کرنے اور بڑے سانحے سے بچنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔چترال کے ضلعی پولیس افسر آصف اقبال نےبتایا کہ گذشتہ روز ایک کیلاشی لڑکی نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے بعد میں ایک خاتون نے اس لڑکی دوبارہ کیلاشی مذہب اپنانے کے راضی کر کیا اور انھیں اپنے گھر میں رکھا۔

ڈی پی او کے مطابق دونوں کمیونٹیوں کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے۔

ضلعی پولیس افسر کے مطابق پولیس نے لڑکی کو تحویل میں لیکر محفوظ جگہ پر منتقل کر دیا ہے اور دونوں فریقوں کو چترال بلایا ہے تاکہ لڑکی کی مرضی سے مسلہ حل ہو سکے۔

اُن کے مطابق اگر مسئلہ افہام و تفہیم سے حل نہیں ہوتا تو پھر دونوں کمیونٹیز کے خلاف ایف آئی ار درج کر کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔

کیلاش کے سماجی کارکن لوکی رحمت نےبتایا کہ 14 سالا لڑکی رینا نویں جماعت کی طلبہ ہیں اور وہ غلطی سے اسلام قبول کر کے مسلمان ہو گئی ہیں۔

انھوں نے کہا لڑکی اب اپنے خاندان کے ساتھ رہنا چاہتی ہے اور دوبارہ اپنے مذہب میں اپنانا چاہتی ہیں جس پر مسلم کمیونٹی مشتعل ہے۔

رحمت کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے جسمیں مسلم برادری کی جانب سے تشدد سے کام لیا گیا ہو۔

خیال رہے کہ چترال پاکستان کا نسبتا محفوظ اور سیاحتی علاقہ ہے جبکہ یہاں آباد کیلاش قبائل کی منفرد ثقافت ہے اور انکی رسم و رواج مقامی مسلم ابادی سے یکسر مختلف ہے۔ یہ قبائل یہاں دو ہزار سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں۔

کچھ عرصہ قبل افغانستان سے طالبان سرحد عبور کرکے کیلاش آتے تھے اور کیلاشیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے تھے جس کے بعد سیکورٹی فورسز نے سرحدی علاقوں میں حفاظتی چوکیاں قائم کردی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close