کونسی پارٹی کے ٹکٹ پہ الیکشن لڑونگا، اس کا فیصلہ جلد کرونگا، چوہدری نثار
سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) سے رشتہ اور ناطہ قائم رکھنا چاہتا ہوں لیکن پارٹی کو گھر کی لونڈی بنایا گیا تو شاید پارٹی سے بھی رشتہ نہ رہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ 34 سال سے نواز شریف اور سینئر اکابرین سے مل کر پارٹی کی داغ بیل رکھی تاہم اب میاں نواز شریف سے وہ روابط نہیں اور وہ سلسلہ شاید نہیں جو مسلم لیگ (ن) سے ہے، میرے ٹکٹ کا فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے نہ کسی پارلیمانی بورڈ نے، میں نے الیکشن کس پارٹی کے پلیٹ فارم سے لڑنا ہے یہ فیصلہ میں نے کرنا ہے اور بہت جلد یہ فیصلہ کروں گا کہ کس پلیٹ فارم سے الیکشن لڑوں۔ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ عمران خان سے میری ذاتی دوستی رہی ہے سیاسی تعلق نہیں رہا اور گزشتہ ساڑھے 3 سال سے عمران خان سے براہ راست یا بلواسطہ کوئی رابطہ نہیں، عمران اور زرداری کا سیاسی طور پر ہاتھ ملانا اچھا شگون ہے، جب کہ میری اور آصف زرداری کی سیاست بہت مختلف ہے اگر نظریات ملتے ہوں تو ایک جگہ بیٹھنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے لندن قیام سے متعلق غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، شہباز شریف صرف اپنی خرابی صحت کی وجہ سے لندن میں موجود ہیں جب کہ مجھے خدشہ ہے شہباز شریف کو کام کرنے کا مینڈیٹ اور گنجائش نہیں دی جائے گی، پارٹی صدارت کے بعد انھیں کام کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا تو کئی امور میں بہتری آ سکتی ہے۔ وزیراعظم اور چیف جسٹس کی ملاقات پر ردعمل دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کی ملاقات سے ابہام دور نہیں ہوئے بلکہ اضافہ ہوا، ملاقات کا مقصد اگر اداروں میں نرمی پیدا کرنا تھا تو میں ایک سال سے یہی بات کر رہا ہوں اگر یہ راستہ اختیار کرلیا جاتا تو اس ملاقات کی ضرروت نہ پڑتی جب کہ حکومت اور سپریم کورٹ شکوک شبہات دور کرنے کے لیے مل کر قدم اٹھانا چایئے۔ چوہدری نثار نے وزیراعظم کے دورہ امریکا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی امریکی نائب صدر سے ملاقات کامقصد منفی امریکی بیانیہ کی تشہیر ہے مجھے وزیراعظم اور امریکی نائب صدر کی ملاقات کا مقصد سمجھ نہیں آیا، ہمیں امریکی حکام کو یہ موقع نہیں دینا چاہیے کہ وہ ہماری قیادت کو لیکچر دیں اور یکطرفہ مسلط کردہ امریکی بیانیہ کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔