دنیا

تباہی سے دوچار حیاتیاتی تنوع

کولمبیا: بین الاقوامی تنظیموں اور ماہرین کی ایک ٹیم نے کہا ہے کہ سیارہ زمین پر جنگلی حیات اور نباتات سمیت دیگر جانداروں میں تیزی سے کمی ہورہی ہے۔ ایک جانب تو زرخیز مٹی ختم ہورہی ہے تو دوسری جانب 2050 تک جنوبی اور شمالی امریکہ کے کئی ممالک میں 2050 تک حیاتیاتی تنوع میں 40 فیصد تک کمی ہوجائے گی۔کولمبیا کے شہر میڈلین میں منعقدہ ایک کانفرنس میں انٹرگورنمینٹل سائنس پالیسی پلیٹ فارم برائے بایوڈائیورسٹی اور ایکو سسٹم سروسز (آئی بی پی ای ایس) کے ماہرین نے اپنی رپورٹ پیش کی ہے جسے سینکڑوں سائنسدانوں نے دن رات کی محنت سے تیار کیا ہے۔یہ رپورٹ عالمی منظرنامے کا احاطہ کرتی ہے جس کی تیاری میں تین سال کا عرصہ لگا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمین کی زرخیز مٹی تیزی سے ختم ہورہی ہےجس سے پوری دنیا میں 3 ارب 20 کروڑ افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔ ان میں وسطی اور جنوبی امریکہ، ایشیا اور افریقی علاقے صحارا سرِ فہرست ہیںآئی پی بی ای ایس کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹ واٹسن نے کہا کہ اب فوری طور پر عمل کا وقت آگیا ہے۔ جنوبی و شمالی امریکہ کے کئی ممالک میں 17 ایسے ملک ہیں جو حیاتیاتی تنوع (بایوڈائیورسٹی) سے بھرپور ہیں۔ 1960 سے اب تک یہاں دستیاب پانی کی فی فرد مقدار اب کم ہوکر 50 فیصد تک رہ گئی ہے۔ یورپی نوآبادیات سے اب تک اٹلانٹک کے 88 فیصد جنگلات خود انسانی سرگرمیوں سے تباہ ہوکر رہ گئے ہیں۔ یہاں کے سمندروں اور میٹھے پانیوں کے چند عشروں میں مچھلیوں کے ذخائر 20 سے 70 فیصد تک گھٹ گئے ہیں۔اب یہ حال ہے کہ انسان زمین کے ہر حصے پر قدم جماکر اسے متاثر کررہا ہے جبکہ کرہ ارض کا صرف 25 فیصد علاقہ ہی ایسا بچا ہے جو انسانی اثرات سے اب تک محفوظ ہے اور 2050 تک یہ رقبہ گھٹ کر صرف 10 فیصد رہ جائے گا۔ دوسری جانب 2050 انسانی مداخلت ، آب و ہوا میں تبدیلیوں، زرخیز مٹی کی تباہی اور انسانی سرگرمیوں سے فصلوں کی پیداوار 10 فیصد تک کم ہوجائے گی۔ اس کے نتیجے میں 5 سے 70 کروڑ افراد نقل مکانی کریں گے۔اس تناظر میں ماہرین نے حکومتوں، غیرسرکاری تنظیموں اور مقامی آبادیوں کے اتحاد سے ان مسائل کو حل کرنے پر زور دیا ہے ۔ دوسری جانب رپورٹ میں حکومتوں سے سخت قانون سازی پر بھی زور دیا گیا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close