حکومت کی نئی ایمنسٹی اسکیم پر کاروباری برادری میں ملا جلا رد عمل
کراچی: کاروباری کمیونٹی اور صنعت کاروں نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی جانب سے نئے ٹیکس اسکیم متعارف کرانے کے اقدامات پر محتاط امید و مایوسی کا ملا جلا رد عمل دیا ہے۔
اوورسیز سرمایہ کاروں کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی) نے مایوسی کا اظہار کیا جبکہ فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) نے اس سے امید کا اظہار کیا۔
او آئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک حکومت کو ایک خط لکھ کر بتایا ہے کہ وہ ایمنیسٹی کے ساتھ کن بنیادوں پر اختلاف رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے ٹیکسز دیتے آرہے ہیں اور اس ایمنسٹی کے ذریعے آپ ٹیکسز نہ دینے والوں کو کلین چٹ دے رہے ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حکومت کی جانب سے جمع کیے گئے ٹیکس ریوینیو میں او آئی سی سی آئی اراکین ایک تہائی حصہ دیتے ہیں اور انہیں اس اسکیم میں کوئی فائدہ نہیں دیا جارہا جبکہ انکم ٹیکس ریٹس میں سے کٹوتی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک گھمانے والا اقدام ہے۔
انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کا اعلان آج کیوں کیا گیا اور اس کا ایمنسٹی کے ساتھ کیا تعلق ہے، اس کے اعلان کے وقت کی سمجھ نہیں آتی‘۔
ایف پی سی سی آئی میں ایف بی آر کمیٹی کے سربراہ شکیل احمد ڈھنگڑا کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی ایک اچھی تجویز ہے لیکن اس کے لیے لگائے گئی شرائط بہت زیادہ ہیں۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جائیداد کی ضبطگی والے قانون کی وجہ سے عوام سرمایہ کاری سے گھبرائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ٖغیر ملکی اثاثے اور جمع کیس کو ظاہر کرنے کا اختیار اچھا قدم ہے لیکن کاروباری حضرات اپنے پیسے باہر نہیں رکھتے وہ رقم کو کسی فکسڈ ایسیٹ یا مالیاتی اداروں میں سرمایہ کر کے جمع کرتے ہیں جسے اصل شکل میں آنے میں وقت درکار ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت کی یہ اسکیم چند لوگوں کو توجہ تو اپنی طرف کھینچ سکے گی لیکن حکومت کی امیدوں پر پورا نہیں اترے گی۔