ترک گارڈز کی فائرنگ، بچوں سمیت آٹھ شامی شہری ہلاک
ترکی اور شام کی سرحد پر تعینات ترک سکیورٹی اہلکاروں نے ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے شام کے شہریوں پر فائرنگ کر کے کم از کم آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کے مطابق مرنے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے بقول واقعے میں مزید آٹھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فائرنگ کا واقعہ جہادی گروپوں کے زیرِ کنٹرول شام کے شہر جسر الشغور کے قریب واقع ایک سرحدی گزرگاہ پر پیش آیا۔
دوسری جانب ترک حکام کا کہنا ہے کہ بارڈر گارڈز نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے صرف ہوائی فائرنگ کی تھی۔
ترکی کا کہنا ہے کہ اس پر غلط الزام عائد کیا جا رہا ہے اور اس پر یورپی یونین کی جانب سے دباؤ ہے کہ لوگوں کو یورپ کا سفر کرنے سے روکا جائے۔
خیال رہے کہ شام کی جنگ سے متاثر تقریباً تیس لاکھ افراد نے ترکی میں پناہ لے رکھی ہے۔ ترکی نے اب شامی شہریوں کے لیے اپنی سرحد بند کر دی ہے۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق ایک سینیئر ترک سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ ’ہم اس دعوے کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں کر سکے تاہم حکام اس سلسلے میں تحقیقات کر رہے ہیں۔‘
بعض دیگر شامی گروہوں کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 11 ہے۔
سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق سنہ 2016 کے آغاز سے ترکی میں داخل ہونے کی کوشش میں اب تک 60 شامی شہری گولیوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔