صومالی ہوٹل میں الشباب کے حملے میں 14 ہلاکتیں
پولیس کے مطابق صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں اسلامی شدت پسند گروپ الشباب کی جانب سے ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم ازکم 14 افراد ہلاک ہوگئے ہیں
حکام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد کے ناسو ہابولڈ ہوٹل پر حملے کے بعد اب سکیورٹی فورسز نے اس کا کنٹرول واپس لے لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں سکیورٹی گارڈز، عام شہری اور کچھ حملہ آور شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ پہلے ایک خودکش حملہ آور نے ہوٹل کے گیٹ پر آتشیں مواد کو پھاڑ کر حملہ کیا جس کے بعد حملہ آور ہوٹل میں داخل ہوئے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور ہوٹل میں موجود ہر شخص پر گولیاں برسا رہے تھے۔
علی محمد نے بتایا کہ وہ پچھلے دروازے سے جان پچا کر بھاگے کیونکہ حملہ آوروں کو جو بھی دکھائی دے رہا تھا وہ اسے مار رہے تھے۔
بعد میں سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان جنگ کا آغاز ہو گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی جبکہ ہلاک ہونے والوں میں ہوٹل کے باہر کام کرنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
کیپٹن محمد حسین کے مطابق ابھی فوری طور پر یہ نہیں معلوم ہوسکا کہ ہلاک ہونے والوں میں کوئی مہمان بھی شامل ہے یا نہیں۔
یہ ہوٹل دارالحکومت کے جنوب میں واقع ہے اور یہ اکثر سیاست دانوں اور سیاحوں کے زیر استعمال رہتا ہے۔
حملہ کرنے والے گروہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس کا کہنا ہے کہ اس نے اس ہوٹل میں اکثر وبیشتر آنے والے مرتد حکومتی اراکین کو نشانہ بنایا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز میں ایک اور ہوٹل میں کیے جانے والے حملے کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور 50 زخمی ہو گئے تھے۔
القاعدہ سے منسلک تنظیم الشباب کو سنہ 2011 میں موغادیشو سے نکال دیا گیا تھا تاہم اب بھی وہ شہر کے لیے کئی حملوں کی صورت میں خطرہ بنی ہوئی ہے۔
صومالیہ کی حکومت افریقی اتحادی فوجوں کی مدد سے شدت پسندوں سے جنگ کر رہی ہے۔