طیارہ گرانے پر ترکی کی روس سے معذرت
روس میں صدارتی محل کرملن کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے روس کا جنگی طیارہ مار گرانے پر روس سے معافی مانگ لی ہے۔
ترجمان کے مطابق ترکی کے صدر نے روسی صدر ولادمیر پوتن کے نام پیغام بھیجا ہے جس میں انھوں نے تباہ ہونے والے روسی طیارے کے پائلٹ کے خاندان والوں سے ہمدری اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔
گذشتہ سال نومبر میں ترکی نے شام کی سرحد کے ساتھ ایک روسی جنگی طیارے کو ترکی کی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی پر تباہ کر دیا تھا۔
اس واقع پر ترکی نے روس سے معافی مانگے سے انکار کر دیا تھا جس پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی۔
روس نے اس واقعہ کے بعد ترکی پر تجارتی پابندیاں عائد کر دی تھی اور روسی سیاحوں کے ترکی جانے پر بھی پابندیاں لگا دی تھیں۔
اس وقت روس کے صدر ولادمیر پوتن نے کہا تھا کہ جب تک روس سے معافی نہیں مانگی جائے گی تجارتی پابندیں نہیں اٹھائی جائیں گی۔
کرملن کے ترجمان نے کہا کہ اردوغان نے اپنے پیغام میں جو کچھ ہوا اس پر دلی معذرت کا اظہار کرتے ہوئے روس سے اپنے تعلقات بحال کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔
روسی صدارتی محل کے ترجمان کے مطابق ترکی کے صدر نے اپنے خط میں کہا کہ ترکی روس کو اپنا دوست اور دفاعی شراکت دار سمجھتا ہے۔
ترکی نے روس کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
روس کے ایس یو 24 لڑاکا طیارے کو ترکی کے ایف سولہ طیاروں نے ترکی اور شام کی سرحد کے ساتھ نومبر کی 24 تاریخ کو مار گرایا تھا۔
روس کا طیارہ شام کے صوبے لتاکیہ کے جبل ترکمان کے علاقے میں گر کر تباہ اور اس کے پائلٹ ہلاک ہو گئے تھے۔
اس طیارے کے معاون پائلٹ کپتان کونسٹین مراکتین اس واقعہ میں بچ گئے تھے جنھیں بعد میں روس کے سپرد کر دیا گیا تھا۔
ترکی کے حکام نے اس وقت کہا تھا کہ روسی طیارے نے پانچ منٹ میں دس مرتبہ ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور اس کو اس بارے میں خبردار بھی کیا گیا تھا۔
روسی وزارتِ دفاع کا کہنا تھا کہ طیارے نے ترکی کی فضائی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی تھی اور شام کی فضائی حدود ہی میں پرواز کر رہا تھا۔