بدنام زمانہ دہشتگرد احسان اللہ احسان کی ممکنہ رہائی کا دروازہ عدالت نے بند کردیا
پشاور: ہائیکورٹ نے کالعدم تنظیموں تحریک طالبان پاکستان اور جماعت الحرار کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی متوقع رہائی انکوائری مکمل ہونے تک روک دی۔پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس قیصر رشید اور جسٹس اکرام اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کی مبینہ رہائی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹی ٹی پی کے ترجمان احسان اللہ احسان نے اے پی ایس اسکول پر حملے سمیت دہشت گردی کے درجنوں کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے مگر اب اس کو رہا کیا جا رہا ہے۔جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل مسرت اللہ نے عدالت کو بتایا کہ احسان اللہ احسان کو رہا نہیں کیا جا رہا اس کے خلاف تحقیقات جاری ہے۔ عدالت نے انکوائری مکمل ہونے تک احسان اللہ احسان کی متوقع رہائی روکتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔احسان اللہ احسان کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان تھے تاہم تنظیم کی سربراہی کے لیے دہشت گرد کمانڈو میں اختلاف کے بعد جماعت الاحرار تشکیل دی گئی تھی اور احسان اللہ احسان نے 2014 میں اس میں شمولیت اختیار کرلی تھی، اس تنظیم کا ترجمان بھی احسان اللہ احسان ہی تھا۔ احسان اللہ احسان نے ہی دونوں کالعدم تنظیموں کے ترجمان کی حیثیت سے دہشت گردی کی کئی وارداتوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اپریل 2017 میں آئی ایس پی آر نے بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان اور جماعت الاحرار کے موجودہ لیڈر احسان اللہ احسان نے خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کردیا ہے۔