فلم ساز شہزاد رفیق ہنگو کے شہید طالب علم کی زندگی پر فلم بنائیں گے
6 جنوری 2014 کو ضلع ہنگو میں ایک خود کش بمبار اسکول پر حملہ کرنا چاہ رہا تھا کہ اسکول کے طالب علم اعتزاز حسن نے خودکش بمبار کو دبوچ کر خود جام شہادت نوش کر کے متعدد طالب علموں کی جان بچائی۔
نوجواں طالب علم اعتزاز حسن شہید کی جرات مندی پر حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں 6 ستمبر2015 کو تمغہ شجاعت سے نوازا گیا تھا۔
6 ستمبر 2015 کو تمغہ شجاعت کا اعزاز پانے والے شہید اعتزازاحسن کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ممتاز فلم ساز شہزاد رفیق نے شہید اعتزاز احسن کی زندگی فلم بنانے کا اعلان کیا ہے۔
معروف فلمسازشہزاد رفیق کے مطابق ضلع ہنگو کے طالب علم کی جاں فشانی پر بننے والی یہ پہلی فلم ہو گی،جس میں دہشت گردوں کی جانب سے اسکولوں کو اُڑانے پر طلبہ و اساتذہ میں پائے جانے والا خوف اور طالب علم اعتزاز احسن کی جرات مندانہ قدم کی فلم میں عکاسی کی گئی ہے۔
فلم ساز کا کہنا تھاکہ جذبہ شہادت سے لبریز نوجوان کی داستان کو فلم کے قالب میں ڈھالنا ایک جذباتی تجربہ ہے،جس کا مقصد دنیا بھر میں پاکستان کے معصوم بچوں کی قربانیاں کو اجاگر کرنا ہےتا کہ دنیا جانے کی یہ امن ہمارے بچوں کی قربانیوں کے طفیل قائم ہے۔
اس موقع پر فلم ڈائریکٹر نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ فلم کی شوٹنگ قبائلی ایریاز میں کرنا چاہتے تھے تا کہ فلم کی لوکیشن حقیقت سے قریب لگے تا ہم سیکیورٹی خدشات کے باعث ہم قبائلی علاقہ جات میں شوٹنگ نہیں کرسکے۔
فلم کے ڈائریکٹر کے مطابق فلم کے مرکزی کردار میں ممتاز اداکار عجب گل اور صائمہ جلوہ گر ہوں گے،فلم تکمیل کے آخری مرحلے میں ہیں اور دبئی میں چند آخری سین فلم بند کیے جا رہے ہیں۔
فلم کے ریلیز ہونے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ توقع تھی فلم 23 مارچ 2016 میں نمائش کے لیے دستیاب ہو گی،تا ہم چند تکنیکی وجوہات کی بناء پر ایسا ممکن نہیں ہو سکا لیکن اب قوی امکان ہے کہ فلم 5 اگست 2016 میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔
یاد رہے 5 اگست 2016 کو ہی ایک اور فلم ڈانس کہانی بھی ریلیز ہونے جارہی ہے، دیکھنا یہ ہے کہ دونوں کی تاریخ آپس میں ٹکراتی ہیں یا منتظمین کوئی درمیانہ حل نکالنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔