تھر میں 100 سے زائد بچوں کی ہلاکت پررپورٹ طلب
سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں 100 سے زائد نومولود بچوں کی ہلاکت پر نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے سندھ کے چیف سیکریٹری سے 3 فروری تک رپورٹ طلب کرلی۔
کمیشن نے تھر میں بچوں کی بڑھتی ہوئی اموات پر خدشات کا اظہار کیا، یہ اموات پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں، غذائی قلت ، قحط اور صحت کی ناکافی سہولیات کے باعث ہوئی ہیں۔
این سی ایچ آر کے چار رکنی بینچ کے چیئرمین (ر) چیف جسٹس علی نواز چوہان، کمیشن کے رکن (آئی سی ٹی) چوہدری محمد شفیق، کمیشن کے رکن (کے پی) ڈاکٹر یحیٰ اور کمیشن کے رکن (اقلیت) اشفاق مسیح ناز نے ایک تحقیقاتی ٹیم کو بھی تھر بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے مسئلے کو اولین ترجیح دی ہے۔
دوسری جانب این سی ایچ آر نے فیڈرل پبلک سروسز کمیشن (ایف پی ایس سی) کے سیکریٹری سے 7 دن کے اندر یومیہ تنخواہ پر ملازمت کرنے والے اساتذہ کی ریگولرائزیشن کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔
این سی ایچ آر نے یہ ہدایت یومیہ تنخواہ پر کام کرنے والے اساتذہ کی جانب سے دائر ایک درخواست کی سماعت کے دوران کی۔
اس موقع پر ٹیچر ایکشن کمیٹی، کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈویلپمنٹ ڈویژن اور تعلیم کے وفاقی ڈائریکٹوریٹ کے نمائندے موجود تھے۔
کمیشن کو بتایا گیا کہ حکومت نے اساتذہ کی تنخواہوں کی مد میں رقم جاری کردی ہے۔
کمیشن کو مزید بتایا گیا کہ اساتذہ کی ریگولرائزیشن کا معاملہ کیبنٹ ڈویژن کمیٹی میں موجود ہے، جس کی صدارت ایف پی ایس سی کے سیکریٹری کررہے ہیں۔
جس پر این سی ایچ آر بینچ نے ایف پی ایس سی کے سیکریٹری کو 7 دن میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔