ٹیسلا کی خودکار گاڑی کے حادثے کی تفتیش
امریکہ میں حکام نے خودکار ٹیکنالوجی کی مدد سے چلنے والی کار کے اس حادثے کی تفتیش شروع کر دی ہے جس میں ایک شخص کی موت واقع ہوگئی تھی۔
ریاست فلوریڈا میں گذشتہ مئی میں ایک بڑے ٹرک سے ٹکرانے کے بعد ٹیسلا کے کار ڈرائیور ہلاک ہوگئے تھے۔
اس تفتیش میں کپمنی کی آٹو پائلٹ فیچر سے آراستہ کار کی، جو کہ خود سے ہی راستہ بھی بدل سکتی ہے اور ٹریفک کی مناسبت سے خود ہی راستہ پہچانتی رہتی ہے، کی جانچ کی جائےگی۔
ٹیسلا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ماڈل ایس کار صاف شفاف چمکتے ہوئے آسمان کی وجہ سے ٹرک کی جانب کے راستے پر بنی سفید پٹی کی شناخت میں ناکام رہی جو کار کے راستے پر ہی آ رہی تھی۔
کمپنی کا کہنا تھا کہ اس برس کا یہ حادثہ ایک بڑا نقصان تھا۔
اس حادثے میں ٹیسلا کے 45 سالہ ڈرائیور جوشوا براؤن کی تو موت ہوگئی تھی لیکن ٹرک کے ڈرائیور کو کچھ بھی نہیں ہوا تھا۔
دی یو ایس نیشنل ہائی وے ٹریفک سیفٹی ایڈمنسٹریشن‘ (این ایچ ٹی ایس اے) اس بات کی تفتیش کرے گا کہ کار میں نصب آٹو پائلٹ سسٹم نے اپنا کام اچھی طرح سے کیا یا پھر اس میں خامیاں تھیں۔‘
اس طرح کی تفتیش کے نتائج آنے کے بعد کئی بار کمپنیوں کو بعض اہم خامیوں کے سبب اپنی کاروں کو پوری طرح سے واپس منگوانا پڑتا ہے۔
لیکن اس معاملے میں اگر ایسا ہوا تو ٹیسلا کو کار واپس بلانے کے بجائے اسے اپنی خودکار ٹیکنالوجی کے متعلق لوگوں کو آگاہ کرنے کے لیے اشتہار کے طور پر نئی معلومات نشر کرنا ہوں گی۔
لیکن ایک ایسے وقت جب عالمی سطح پر اس خود کار گاڑی کو عوام کے لیے سڑک پر لانے کی کوششیں ہورہی ہیں اگر ایسا کچھ ہوا تو اس ٹیکنالوجی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔
جمعرات کو ٹیسلا نے ایک بیان میں اس بات پر زور بھی دیا کہ خودکار ٹیکنالوجی کی مدد سے چلنے والی کار اب تک 13 کروڑ میل کا محفوظ سفر طے کر چکی ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اگر ماڈل ایس کار ٹرک کے پیچھے یا آکے سے ٹکرائی ہوتی، چاہے تیز رفتار میں میں کیوں نہ ہوتی، تب بھی اس کا ایڈوانس کریش سسٹم اس طرح کا ہے کہ اس سے سنگین زخموں سے بچا جا سکتا تھا کیونکہ اس سے پہلے کے ایسے کئی واقعات میں ایسا ہو چکا ہے۔
گذشتہ برس اکتوبر میں ٹیسلا نے آٹو پائلٹ فیچر متعارف کروایا تھا۔ اور اس وقت اس نے ایک کانفرنس میں کہا تھا کہ خود کار ٹیکنالوجی سے چلنے والی کاروں میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
بیان میں یہ کہا گیا تھا کہ ڈرائیور اپنی ذمہ داریوں سے لا پرواہ نہیں ہوسکتا اور آٹو پائلٹ موڈ میں ہونے کے باوجود ڈرائیور کو چاہیے کہ وہ سٹیئرنگ سے ہاتھ نہ اٹھائے۔