رمضان المبارک، سحر و افطار میں نیلام گھر اور قوالی دھمال کے پروگراموں پہ پابندی،
ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سحر افطار ٹرانسمیشن میں اچھل کود اور دھمال نہیں چلنے دیں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں رمضان ٹرانسمیشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ پی بی اے، پیمرا، پاک سیٹ کے نمائندے اور درخواست گزار وقاص ملک عدالت میں پیش ہوئے۔ پیمرا رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے کل 117 میں سے تین چینلز اذان نشر کررہے ہیں۔ڈی جی آپریشنز پیمرا نے کہا کہ ضابط اخلاق کی خلاف ورزی کرنے والے چینلز کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ پی بی اے کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ پی بی اے چینلز پیمرا آئین اور ضابطہ اخلاق کے تحت چل رہے ہیں، عدالت کوئی عمومی حکم جاری نہ کرے، پیمرا کو ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کیلئے ہدایات جاری کرے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سحر اور افطار ٹرانسمیشن میں اچھل کود اور دھمال نہیں چلنے دیں گے، میں کوئی ایسا آرڈر نہیں کرتا جس پر عملدرآمد نہ کراسکوں، اچھل کود کا کلچر ڈاکٹر عامر لیاقت نے متعارف کرایا باقی سب شاگرد ہیں، ڈاکٹر عامر لیاقت، ساحر لودھی، فہد مصطفے اور وسیم بادامی باز نہ آئے تو تاحیات پابندی لگا دیں گے، کرکٹ میچ پر تجزیہ کرانے کیلئے بیرون ملک سے ایکسپرٹ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، اسلامی موضوعات پر بات کرنے کیلئے کرکٹرز اور اداکاروں کو بیٹھا دیا جاتا ہے۔عدالت نے حکم دیا کہ مارننگ شوز اور رمضان ٹرانسمیشن میں اسلامی موضوعات پر پی ایچ ڈی اسکالر سے کم کوئی بات نہیں کرے گا، مغرب کی اذان سے پانچ منٹ پہلے اشتہار نہیں بلکہ درود شریف یا قصیدہ بردہ شریف نشر کریں، پی ٹی وی کے 8 چینلز کو الگ سے ہدایات جاری کریں گے۔جسٹس صدیقی نے ریمارکس دیے کہ عجیب تماشا لگا ہے، حمد ،نعت اور تلاوت سب موسیقی کے ساتھ چل رہے ہیں، رپورٹ پیش کی جائے کہ پاکستان میں انڈین چینلز کون آپریٹ کررہا ہے، جو بھارت سے دوستی کی بات کرے اسے سیکیورٹی رسک قرار دیا جاتا ہے، اداروں کیخلاف بات سنسر ہوتی ہے تو دین کیخلاف کیوں نہیں ہوسکتی۔