مشین نہیں انسان ہوں، عامربولنگ کے اضافی بوجھ سے تھکاوٹ کا شکار
ڈبلن: ’’میں مشین نہیں انسان ہوں‘‘ محمد عامر بولنگ کا اضافی بوجھ اٹھاتے ہوئے تھکاوٹ کا شکار ہو گئے پیسر کا کہنا ہے کہ مجھے بھی آرام چاہیےمینجمنٹ سے بات کی ہےصرف میرے نہیں تمام بولرز کیلیے روٹیشن پالیسی ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں محمد عامر سے سوال پوچھا گیا کہ کم بیک کے بعد پاکستان کے کسی اور بولر نے آپ سے زیادہ اوورز نہیں کرائے، مسلسل کرکٹ کھیلنے پر کیا محسوس کرتے ہیں، کیا یہ زیادہ بولنگ آپ کے جسم پر اثر انداز ہوتی ہے، جس پر انھوں نے کہا کہ اگر میں ہاں کہوں تو یہی درست ہو گا کیونکہ میں انسان ہوں کوئی مشین نہیں، مجھے آرام چاہیے اور فٹنس پر بھی کام کرنا ہوتا ہے، یہ صرف میری نہیں تمام بولرز کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مزید کہاکہ میں نے ٹیم مینجمنٹ سے نہ صرف اپنے بلکہ تمام بولرز کے حوالے سے بات کی ہے کہ ان پر استعداد کے مطابق بوجھ ڈالا جائے، ہیڈکوچ مکی آرتھر، اظہر محمود اور دیگر اسٹاف نے روٹیشن پالیسی، آرام اور دیگر معاملات پر بہت سپورٹ کیااور ان کا ردعمل مثبت ہے جس پر مجھے خوشی ہے۔
یاد رہے کہ ڈبلن ٹیسٹ میں آئرلینڈ کے فالوآن ہونے پر پاکستانی بولرز کو آرام کا موقع نہیں ملا،میزبان ٹیم کی دوسری اننگز کے آغاز میں ہی محمد عامر 3 اوورز کرواکے میدان سے باہر چلے گئے، واپس آئے تو بھی صرف 2گیندوں کے بعد ہی ہمت جواب دے گئی،اگرچہ فزیو کی مدد ملنے پر پیسر اگلے روز ایکشن میں نظر آئے لیکن فیلڈنگ کے دوران انھیں کئی بار چلنے میں ہلکی تکلیف کا شکار محسوس کرتے دیکھا گیا،پاکستان ٹیم مینجمنٹ روٹیشن پالیسی کا ذکر تو بار بار کرتی ہے لیکن اس کا اطلاق کم ازکم محمد عامر کے معاملے تو دیکھنے میں نہیں آیا۔