سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گزشتہ کچھ عرصے سے منظر عام سے غائب ہیں جس کے بعد ایرانی و روسی میڈیا نے ان کی صحت کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع کردی ہیں۔
روسی نشریاتی ادارے کی رپورٹ نے ایرانی میڈیا کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کچھ عرصے سے منظر عام سے غائب ہیں اور اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب کے شاہی محل میں پیش آنے والے مبینہ فائرنگ کے واقعے کے بعد ان کی صحت ٹھیک نہیں۔
ایران کے اخبار ’روزنامہ کیھان‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے ایک خفیہ رپورٹ نامعلوم عرب ملک کو بھجوائی گئی ہے جس کے مطابق 21 اپریل کو ریاض کے شاہی محل پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے میں محمد بن سلمان مبینہ طور پر زخمی ہوئے، اس کے بعد سے وہ کسی عوامی مقام پر نظر نہیں آئے۔
ایک اور ایرانی نشریاتی ادارے نے کہا ہے کہ فائرنگ کے واقعے کے بعد سے سعودی حکام کی جانب سے محمد بن سلمان کی کوئی تصویر یا ویڈیو جاری نہیں کی گئی اور جب اپریل کے آخر میں امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو اپنے پہلے دورے پر ریاض پہنچے تھے تو اس موقع پر بھی محمد بن سلمان کہیں دکھائی نہیں دیے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی ’فارس‘ نے بھی لکھا ہے کہ ’محمد بن سلمان ایسے شخص ہیں جو اکثر میڈیا کے سامنے آتے رہتے ہیں لیکن ریاض میں فائرنگ کے واقعے کے بعد سے 27 روز تک ان کا میڈیا کے سامنے نہ آنا ان کی صحت کے حوالے سے سوالات کو جنم دے رہا ہے‘۔
اس حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ 21 اپریل کو متعدد میڈیا ایجنسیوں نے یہ رپورٹ دی تھی کہ ریاض میں واقع شاہی محل سے فائرنگ کی آوازیں سنائی دی تھیں۔ تاہم اس موقع پر سعودی حکام نے مؤقف اپنایا تھا کہ ایک ڈرون مبینہ طور پر شاہی محل کے بہت زیادہ قریب آگیا تھا جس پر شاہی محل کے گارڈز نے اس پر فائرنگ کی تھی۔
سعودی عرب کے مقامی میڈیا نے اس وقت یہ کہا تھا کہ فائرنگ کے دوران شہزادہ محمد بن سلمان کو شاہی محل سے قریب فوجی اڈے منتقل کردیا گیا تھا اور سعودی تجزیہ کار علی الاحمد کے مطابق محمد بن سلمان کو شاہ خالد بیس لے جایا گیا تھا۔