ہلاکتوں میں مزید اضافہ، یومِ شہدا پر احتجاج کی کال
کشمیر میں علیحدگی پسندوں نے بدھ کو ’یومِ شہدا‘ کے موقع پر احتجاج کی نئی کال دی ہے جبکہ چھ دن قبل شروع ہونے والی احتجاجی لہر کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 36 تک پہنچ گئی ہے۔
’یومِ شہدا‘ 13 جولائی سنہ 1931 کو برطانوی دورِ حکومت میں سرینگر کی سینٹرل جیل کے سامنے فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
گذشتہ جمعے کو نوجوان علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے وادی میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور اب تک سکیورٹی فورسز اور شہریوں کے درمیان جھڑپوں میں اب تک جہاں 36 افراد ہلاک ہو چکے ہیں وہیں 1500 زخمی ہیں۔
اس کشیدہ صورتحال میں علیحدگی پسندوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ بدھ کو مارچ کرتے ہوئے ان افراد کے مزاروں تک جائیں جو 1931 میں مارے گئے تھے۔
تاہم انتظامیہ نے ان ریلیوں کو روکنے کی غرض سے وادی میں پہلے سے عائد پابندیاں مزید سخت کر دی ہیں اور بدھ کو پانچویں دن بھی کرفیو نافذ ہے۔
سرینگرچھ دن کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں زخمی ہونے والے بیشتر افراد کی عمریں 16 سے 26 برس کے درمیان ہیں اور زخمیوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے ہسپتالوں میں خون اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے شدید زخمی افراد کے دم توڑنے کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے 100 سے زیادہ افراد ایسے ہیں جن کی آنکھوں میں چھرّے لگے ہیں اور ان کی بینائی جانے کا خدشہ ہے۔
سری نگر میں آرتھوپیڈک کا صرف ایک ہی ہسپتال ہے جس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہاں داخل 52 زخمی ایسے ہیں، جن کی ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگی ہے اور یہ لوگ اب زندگی بھر کے لیے معذور ہو گئے ہیں۔
خیال رہے کہ انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے منگل کو دہلی میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں وادی میں پرتشدد واقعات پر تشویش ظاہر کی تھی۔
اس خصوصی اجلاس میں وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی سمیت متعدد وزرا اور اعلی اہلکار شامل ہوئے تھے اور اس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ریاستی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم کشمیر کے حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور ریاست کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔