فوجی معلومات کی ہیکنگ پر چینی تاجر کو قید
امریکہ میں حساس نوعیت کی فوجی معلومات ہیک کرنے کے جرم میں ایک چینی تاجر، جنھوں نے اپنے جرم کا اعترف کر لیا تھا، کو تقریبا چار برس قید کی سزا سنائی گئي ہے۔
چینی تاجر سو بن نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ سنہ 2008 اور 2014 کے درمیان انھوں نے امریکہ کی بعض دفاعی کمپنیوں سے ڈیٹا چرانے میں چینی فوج کے ہیکرز کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
انھیں 2014 میں کینیڈا سے گرفتار کیا گیا تھا اور پھر امریکہ کے حوالے کیا گيا تھا۔
چین کی حکومت کسی بھی بیرونی ملک کی کمپنی یا حکومت کو ہیک کرنے جیسے الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے۔
ہیکنگ میں معاونت پر لاس انجلیس کی عدالت نے چینی شہری کو 46 ماہ کی قید کی سزا کے ساتھ ہی 10,000 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
مقدمے سے وابستہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جان کارلن نے ایک بیان میں کہا: ’سو بن کی سزا بس اس بات کی ایک سرزنش ہے کہ انھوں نے غیر قانونی طور پر امریکہ کی حساس فوجی معلومات تک رسائی اور چوری کرنے کے لیے پیپلز لیبریشن آرمی کی فضائیہ کے ساتھ مل کر سازش کرنے کا اعتراف کیا
انھوں نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سو بن نے غیر قانونی طور پر ان امریکی ایئر کرافٹ کے ڈیزائن تک رسائي اور اسے چوری کرنے میں چینی فوج کے ہیکرز کی مدد کی جو امریکہ کی دفاع کے لیے ناگزیر ہیں۔
مسٹر سو نے بھی اس سلسلے میں ایک محفوظ کمپیوٹر تک رسائی حاصل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا۔
سو بن نے کہا کہ انھوں نے ایسا اپنے ذاتی مالی فائدے کے لیے کیا تھا اور انھوں نے چینی ہیکرز کو ایسی معلومات مہیا کی تھیں کہ کس شخص، کمپنی یا پھر ٹیکنالوجی کو وہ نشانہ بنائیں۔
انھوں نے چوری کی گئی معلومات کو چینی زبان میں ترجمہ کرنے کا بھی اعتراف کیاتھا۔
ہیکنگ کے اس واقعے میں ان ایئر کرافٹ کے متعلق حساس معلومات کو نشانہ بنایا گيا تھا جنھیں امریکہ نے چینی فوج کو فروخت کی پیش کش کی تھی۔
چین اور امریکہ ایک دوسرے پر ہیک کرنے کے الزام لگاتے رہے ہیں۔
چین نے 2015 میں امریکہ کی جانب سے لسٹ فراہم کرنے کے بعد بعض ان ہیکرز کو گرفتار بھی کیا تھا جنھوں نے حساس نوعیت کی معلومات کو چوری کرنے کی کوشش کی تھی۔