Featuredخیبر پختونخواہ

فاٹا کے انضمام کا بل خیبرپختونخوا اسمبلی میں پیش

خیبرپختونخوا اسمبلی کا خصوصی اجلاس شروع ہوگیا ہے جس میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) اصلاحات بل کی منظوری دی جائے گی۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت خیبرپختونخوا اسمبلی کا خصوصی اجلاس جاری ہے جس میں فاٹا اصلاحات بل پیش کردیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، ایم این اے شاہ جی گل آفریدی اور سینیٹر مشتاق احمد ایوان میں موجود ہیں۔ اسمبلی میں مالاکنڈ کے ایم پی ایز نے پاٹا کی حیثیت ختم کرنے کا مسئلہ اٹھا دیا۔ رکن اسمبلی عنایت اللہ نے کہا کہ ہم سے پاٹا کی حیثیت ختم کرنے کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔سردار بابک نے کہا کہ مالاکنڈ کی حیثیت کو نہ چھیڑا جائے، خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے تو مالاکنڈ کے عوام فاٹا اصلاحات کی منظوری میں سب سے آگے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نگراں وزیر اعلیٰ کا جو نام آیا ہے تو بڑے بڑے قصے آ رہے ہیں، سیاست میں اب پیسہ آ گیا ہے، چاہئیے تھا کہ اپوزیشن لیڈر تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشورہ کرتے، ہمیں تو یہ خبر ملی ہے کہ وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر نے پیسے لئے ہیں۔ نگراں وزیر اعلیٰ سے پیسے لینے کی بات پر ایوان میں شدید شور شرابا ہوا۔وزیراعلیٰ پرویز خٹک جواب دینے لگے تو پی ٹی آئی کی صوبائی وزیر شاہ فرمان نے انہیں روک دیا اور تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں وہ بات کی جاتی ہے جو حقیقت پر مبنی ہو، کسی کے کہنے پر آپ کیسے الزامات لگا سکتے ہیں۔شاہ فرمان نے بھی مجوزہ بل میں پاٹا کو شامل کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بل قبائل کیلئے تھا تاکہ فاٹا کے ارکان فاٹا کیلئے قانون سازی کر سکیں، لیکن پاٹا کو ساتھ شامل کرنا گہری سازش اور بل کو روکنے کی کوشش ہے۔خیبرپختونخوا اسمبلی کا آج آئینی مدت پوری ہونے پر اختتامی اجلاس ہے۔ فاٹا اصلاحات بل کی حمایت کرنے والی جماعتوں نے تمام ارکان کو اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ فاٹا اصلاحاتی بل میں پاٹا کو ختم کرنے پر مالاکنڈ سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور آج ہونے والے اجلاس میں اصلاحاتی بل کی مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔دوسری جانب فاٹا اصلاحاتی بل کے خلاف جے یوآئی کی جانب سے اسمبلی کے سامنے مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

Tags

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close