ٹکٹ ملے نہ ملے، میں عمران خان کیساتھ ہوں، علی محمد خان
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ مجھے اپنے لیڈر پر اعتماد ہے، مسلم لیگ نواز کی وکالت کی کوئی ضرورت نہیں، اس سے تو میرا کیس اور خراب ہو گا۔ میری ٹکٹ کا فیصلہ ہونا باقی ہے، میرے حلقے میں ابھی سروے ہو رہا ہے جس کے بعد ٹکٹ کا فیصلہ ہوگا، تاہم مجھے پارٹی ٹکٹ ملے یا نہ ملے میں عمران خان کے ساتھ ہوں۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سیاست کبھی کسی عہدے کے لئے نہیں کی، میں نے کبھی نہیں سوچا کہ میں ایم این اے بنوں گا، میں تو ایک وکیل اور انجیئنر تھا۔ عمران خان کے ساتھ اس لئے شامل ہوا کیونکہ ملک بنانےکی ایک سوچ تھی اور وہ سوچ اب بھی ہے، جب آپ ایک سفر میں جاتے ہیں تو راستے میں ایک سٹاپ اوور بھی ملتا ہے۔ جب آپ ایک تحریک کا حصہ ہوتے ہیں تو آپ وزیر بھی بنتے ہیں اور ایم این اے بھی بنتے ہیں، میں خوش ہوں کہ شہریار آفریدی اور شوکت یوسفزئی کو ٹکٹ مل گئے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ میرے حلقے میں سروے ہو رہا ہے، ابھی میرے حلقے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا لیکن مجھے امید ہے کہ عمران خان میرٹ پر فیصلہ کریں گے، مجھے امید ہے کہ اس کا اچھا ہی فیصلہ نکلے گا اور عمران خان نظریاتی لوگوں کو سپورٹ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ورکرز کو ٹکٹ نہیں بھی ملے اور کارکنوں کو اس پر تحفظات بھی ہیں، اسی لئے ان تحفظات کو دور کرنے کے لئے عمران خان نے ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی ہے، ہر جماعت چاہتی ہے کہ وہ ایسے امیدوار کو ٹکٹس دے جو الیکشن جیت جائے، 29 اپریل کے جلسے کے بعد بہت سے لوگوں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی ہے اور بہت سے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر جماعت کو بیلنس رکھنا ہوتا ہے کہ جماعت میں نظریاتی کارکن بھی رہیں اور ایسے لوگوں کو بھی اکاموڈیٹ کیا جائے جو حلقوں سے جیتتے رہیں ہیں ،تحریک انصاف نے یہ بیلنس ڈھونڈنا ہے، کئی حلقوں میں تحفظات بھی ہیں اور انہیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ علی محمد خان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں الیکٹبل کی سیاست نہیں ہے، پختون آزاد ووٹ ڈالتا ہے لیکن میں دوسری بات کرنا چاہتا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ جب جماعتیں حقیقی معنوں میں الیکٹبل بنیں گی اور جب نظریے پر ووٹ پڑے گا تو پھر جماعت کا ٹکٹ اہم ہو گا اور یہ وہ وقت ہو گا، جب جماعتوں کو ٹکٹیں کسی کے پیچھے لے جانی نہیں پڑیں گی۔
علی محمد خان نے مزید کہا کہ کسی دور میں پیپلز پارٹی ایک نظریاتی جماعت تھی اور اسے ووٹ پڑتا تھا، ہم چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو اس لیول پر لے کر جائیں کہ جب صرف تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ووٹ پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کا الیکشن بہت اہم اور ’’میک اور بریک ‘‘ ہے، ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان وزیر اعظم بنیں، اس تحریک کے پیچھے 22 سال کی جدوجہد ہے،ہمیں مشکل فیصلے کرنا پڑ رہیں ہیں، ایک بار انتخابات ہو جائیں پھر انٹرا پارٹی الیکشن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف میں وہ نوجوان کھڑا ہوا ہے جو پاکستان بنانا چاہتے ہیں، جس کی ایک سوچ ہے اور وہ جماعت کو اوون کرتے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے ورکرز کو ہمارا ایم این اے کھلاتا پلاتا نہیں ہے، گاڑیوں میں لے کر نہیں لے جاتا، ہمارا ورکرز اپنی گاڑی میں آتا جاتا اور اپنی جیب سے کھاتا پیتا ہے۔ اس لئے وہ ہم سے لڑتا ہے ،مسلم لیگ نواز تو اپنے ورکرز کو کھلاتی پلاتی ہے، یہ گاڑیوں میں بٹھاتے ہیں۔ جلسوں میں کھلاتے پلاتے ہیں اور واپس جاتے ہوئے اس کی جیب میں پانچ ہزار روپیہ بھی ڈالتے ہیں۔ اس لئے اس کا دماغ خراب ہے کہ وہ ان سے لڑے اور ان کے فیصلے کے خلاف کھڑا ہو، مجھے اپنے لیڈر پر اعتماد ہے ،مسلم لیگ ن کی وکالت سے میرا کیس خراب ہو گا۔