گارڈز کی بھرتی کیلئے طالبات سے فیس وصولی
پشاور:صوبہ خیبر پختونخوا کے سرکاری تعلیمی اداروں نے سیکیورٹی گارڈز بھرتی کرنے کے لیے طلبہ سے فیس وصول کرنا شروع کردی۔
واضح رہے کہ ضلع چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد درسگاہوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے پولیس اور تعلیمی اداروں میں کنفیوژن پیدا ہوگئی ہے.
حالیہ واقعے میں ڈیرہ اسمٰعیل خان کے گومل میڈیکل کالج نے نوٹس جاری کیا ہے کہ طالبات ہاسٹل کی حفاظت کی غرض سے سیکیورٹی گارڈ کی بھرتی کے لیے فیس جمع کرائیں
موصول ہونے والے گومل میڈیکل کالج کے نوٹس کی کاپی کے مطابق صوبے کے تعلیمی اداروں کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے باعث کالج/ ہاسٹل انتظامیہ 30 جون 2016 تک گرلز ہاسٹل کے لیے سیکیورٹی گارڈ بھرتی کرنے جارہی ہے، جس کے لیے ہاسٹل کی تمام طالبات کو 7 دن کے اندر 500 روپے (ماہانہ 100 روپے) جمع کروانے کا کہا گیا۔
پشاور کے ایک اسکول ہیڈ ماسٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہمیں سیکیورٹی انتظامات کرنے کو کہا گیا، جن میں اسکول کی باؤنڈری وال کی تعمیر، خاردار تاروں اور سی سی ٹی کیمروں کی تنصیب بھی شامل ہے، لیکن ہم یہ سب کیسے کرسکتے ہیں؟
ہیڈ ماسٹر نے سوال کیا کہ وزارت تعلیم کیا کر رہی ہے؟ ‘ہم نے فنڈز کے لیے درخواست دی لیکن ہمیں درکار فنڈز فراہم نہیں کیے گئے’.
مناسب سیکیورٹی کا انتظام نہ کرنے والے تعلیمی اداروں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مذکورہ ہیڈ ماسٹر کا کہنا تھا کہ ‘وہ صرف اپنی ذمہ داریوں سے پیچھا چھڑا رہے ہیں.’
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کے ہائر ایجوکیشن کے وزیرمشتاق غنی گذشتہ 10 سے بیرون ملک دورے پر ہیں، ان کی غیر موجودگی میں صوبائی حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ حکومت نے سیکیورٹی کے لیے طلبہ سے فیس وصول کرنے کی ہدایات جاری نہیں کیں۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیز اور کالجز خودمختار ہیں لیکن سیکیورٹی گارڈز کا خرچہ حکومت برداشت کررہی ہے۔
رواں ماہ 20 جنوری کو چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر حملے کے بعد سے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے، اس حملے میں دہشت گردوں نے 18 طلبہ سمیت 21 افراد کو قتل کر دیا تھا جبکہ پولیس نے آپریشن کرکے 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔
یہ پاکستان میں کسی تعلیمی ادارے پر پہلا حملہ نہیں تھا، بلکہ گزشتہ کچھ سالوں میں تعلیمی اداروں پر دہشت گردوں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
16 دسمبر 2014 کو پشاور میں فوج کے زیر انتظام چلنے والے اسکول آرمی پبلک اسکول اینڈ کالج پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں 132 بچوں سمیت 150 کے قریب افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔
تعلیمی اداروں پر حملوں کے بعد حکومت کی جانب سے تمام سرکاری و پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو ہدایت کی گئی کہ وہ طلبہ کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں۔