سندھ

سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والے رپورٹ مسترد

سپریم کورٹ  رجسٹری میں جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں شہر کراچی میں آویزاں غیر قانونی بل بورڈز اور ہوڈنگز سے متعلق سماعت ہوئی، اس موقع پر  ایڈیشنل اٹارنی جنرل، ڈی ایم سیز، کنٹومنٹ بورڈ نے بل بورڈز سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے 98 فیصد بل بورڈز ہٹا دیے گیے ہیں۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے رپورٹ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’شہر میں اب بھی بل بورڈز لگے ہوئے ہیں یہ رپورٹ عدالت سے غلط بیانی کے مترادف ہے، جسٹس امیر ہانی اسلم نے استفتار کرتے ہوئے کہا کہ شارع فیصل سے کالا پل تک اب بھی بل بورڈ کی بھر مار ہے، عدالت کے پاس تصاویر موجود ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یہ علاقہ کنٹومنٹ کی حدود میں آتا ہے اور یہاں کے معاملات میں مقامی انتظامیہ مداخلت نہیں کرسکتی، عدالت نے ایڈمنسٹریٹر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’سب ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں ہم کس پر بھروسہ کریں، کیا کنٹومنٹ والے عدالت سے بڑے ہیں؟‘‘۔

امیر ہانی اسلم نے کہا کہ ’’کنٹومنٹ بورڈ کا سی ای او کون ہے اُسے عدالت میں طلب کریں، جس پر وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ کسی کام کے سلسلے میں بیرون ملک گیے ہوئے ہیں‘‘۔

جسٹس امیر ہانی اسلم نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ ’’ اگر شہر سے بل بورڈز نہیں ہٹائے گیے تو تمام متعلقہ ذمہ داروں  تمام ڈی ایم سیز اور ایڈمنسٹریٹر اور کنٹومنٹ سربراہان کے خلاف بغیر شوکاز نوٹس کے فرد جرم عائد کردی جائے گی‘‘۔

عدالت نے فریقین کو تین کی مزید مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close