چین میں خنزیر کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری
چین میں ایک 18 سالہ لڑکی میں سور کی آنکھ کی کامیاب پیوند کاری کردی گئی۔ یہ مشرقی چین کے انہوئی صوبے میں کی جانے والی اس قسم کی پہلی پیوند کاری ہے۔
چین میں گزشتہ برس سور کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری کی منظوری دے دی گئی تھی۔ جس لڑکی میں یہ پیوند کاری کی گئی ہے وہ بچپن سے آنکھ میں ایک قسم کے ٹیومر کا شکار تھی۔
یہ سرجری مشرقی چین کے انہوئی صوبے کے سرکاری اسپتال میں انجام پائی اور یہ صوبے کی اس قسم کی پہلی پیوند کاری ہے
اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے سربراہ ڈاکٹر لیؤ رونفینگ نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سور کی آنکھ کی ساخت، شکل اور قطر انسانی آنکھ سے بے حد مشابہ ہے۔
ان کے مطابق اس کا کورنیا انسانی آنکھ کے اندرونی خلیات سے فوری طور پر مطابقت پیدا کرتے ہوئے اپنے افعال سر انجام دینا شروع کردیتا ہے۔ پیوند کاری کے تھوڑے ہی عرصے بعد یہ متاثرہ شخص کو بینائی فراہم کردیتا ہے۔
چین میں گزشتہ برس نیشنل فوڈ اور ڈرگ انتظامیہ نے ایک عشرے کی طویل تحقیق کے بعد سور کی آنکھ کی انسانوں میں پیوند کاری کی منظوری دی تھی۔ منظوری کے فوراً بعد پہلی پیوند کاری ایک 14 سالہ لڑکے میں کی گئی۔
اس پیوند کاری کی کامیابی کے بعد چین کے کئی اسپتال اب اس طریقے کو اپنا رہے ہیں جس سے بینائی سے محروم لاکھوں افراد کی زندگی روشن ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ چین میں اندازاً 80 لاکھ افراد بینائی سے محروم ہیں۔ پیدائشی بینائی سے محروم افراد کا واحد علاج کورنیا کی تبدیلی ہی ہے تاہم اس حوالے سے چین کو آنکھیں عطیہ کرنے والے افراد کی کمی کا سامنا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سور کی آنکھ کی پیوند کاری انسانی آنکھ کا بہترین نعم البدل ثابت ہوگی۔