خوش قسمتی یوں بھی آتی ہے، جوتوں کے ڈبے سے ملنے والا گلدان دو ارب روپے میں فروخت
کباڑ خانے میں برسوں سے جوتے کے ایک ڈبے میں پڑا گلدان چینی فن کا شاہکار نکلا اور ایک کروڑ 90 لاکھ ڈالر (پاکستانی دو ارب روپے) میں نیلام ہوگیا ہے۔اٹھارہویں صدی میں بنایا گیا گلدان فرانس کے ایک گھر کے مچان (ایٹِک) میں رکھا تھا جسے سوتھ بائی نیلام گھر کو فروخت کرنے کےلیے دیا گیا۔ نیلام گھر والوں نے اس کی قیمت 5 سے 7 لاکھ یورو رکھی تھی لیکن وہ اپنی مجوزہ قیمت سے بھی 10 گنا زائد قیمت پر فروخت ہوگیا اور یوں اس نیلام گھر سے فروخت ہونے والی سب سے مہنگی شے بھی ثابت ہوا۔یہ گلدان ایک خاندان کو وراثت میں ملا تھا جسے بیکار سمجھ کر کئی سال کباڑ خانے میں رکھا گیا۔ پھر اسے قیمت کے تعین کےلیے ایک نیلام گھر کو دے دیا گیا۔سوتھ بائی میں ایشیائی نوادرات کے ماہر اولیور ولمیر نے کہا کہ گلدان فروخت کرنے والا شخص میٹرو ٹرین سے سفر کرکے آیا اور میرے آفس میں آکر جوتوں کا ایک ڈبہ کھولا جس میں اخبار میں لپٹا ہوا ایک قدیم گلدان تھا۔ اس گلدان کی خوبصورتی دیکھ کر میں حیران رہ گیا۔گلدان کی لمبائی 30 سینٹی میٹر ہے جو بلب نما ساخت رکھتا ہے اور اس پر سبز، نیلے، پیلے اور جامنی شیڈز میں خوبصورت نقش و نگار بنائے گئے ہیں۔ پورسلین سے بنا گلدان چین کے چنگ عہدِ سلطنت (Qing dynasty) سے تعلق رکھتا ہے جو چین کا آخری شاہی عہد بھی تھا۔ اس پر پرندے اور ہرن بھی نقش ہیں اور اوپری گردن پر سنہری کشیدہ کاری کی گئی ہے۔ گلدان کی سب سے خاص بات ایک مہر ہے جو چیانلونگ فرماں رواں کی مہر ہے جو 1736 سے 1796 تک چین پر حکمران رہا تھا، اسی لیے یہ ایک نایاب شے کا درجہ رکھتا ہے۔دوسری دلچسپ بات یہ ہے کہ نیلامی شروع ہوتے ہی بولی دینے والوں میں زیادہ سے زیادہ رقم لگانے کی جنگ شروع ہوگئی اور صرف 20 منٹ میں اس کی بولی 19 ملین ڈالر پر پہنچ کر ختم ہوئی۔ تاہم خریدار نے اپنا نام، شناخت اور ملک کو خفیہ رکھنے کی درخواست کی ہے۔ نیلام گھر نے ڈھائی کروڑ روپے بطور کمیشن لیا ہے اور بقیہ رقم اس کے مالک کو دی ہے۔