بچوں کو پاکستان سے باہر تعلیم دلوائیں
انڈین حکام کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی پڑھائی کا انتظام پاکستان سے باہر کہیں دوسری جگہ کریں۔
انڈین حکومت نے یہ فیصلہ سفارتی مشن کے لیے ملازمین اور ان سے منسلک پالیسیوں کا جائزہ لینے کے بعد کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے کہا ہے کہ ’یہ تمام ممالک میں سفارتی مشن کے اسٹاف اور ان سے منسلک پالیسیوں کا جائزہ لینے کے ایک عام عمل ہے۔‘
حکومت کا یہ فیصلہ اسی تعلیمی سال سے نافذ ہوگا۔ مشن کے عملے کو اگلا حکم آنے تک اپنے بچوں کی تعلیم کا انتظام کہیں اور کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
انڈیا کے اس فیصلے پر فوری طور پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے: ’یہ ایک غیر رسمی، اندرونی، انتظامی عمل ہے جس کے بارے میں ہمیں دو ماہ پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ کوئی اور بات ہمیں نہیں بتائی گئی ہے۔‘
حکام کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی سفارت کاروں کے تقریبا 50 بچے ایسے ہیں جو سکول جاتے ہیں۔ زیادہ تر بچے بین الاقوامی سکولوں میں پڑھتے ہیں۔
گذشتہ ہفتے ہی انڈيا نے پاکستان سے اسلام آباد میں اپنے افسروں اور ان کے خاندانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کہا تھا۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر کی موجودہ صورت حال کے حوالے سے کشیدگی کی صورتحال ہے۔ حالہ دنوں میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے کشمیر مسئلے پر ایک دوسرے کے خلاف تلخ بیان بازی کی ہے
حکومت ہند انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جاری تشدد اور کشیدگی کی صورت حال کے لیے پاکستان پر الزام لگاتی رہی ہے۔
دوسری حانب پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کشمیر میں فورسز کے ذریعے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوشش کر رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں کشمیر میں انڈین فورسز کی گولیوں سے 50 سے زائد مظاہرہ کرنے والے نوجوان ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ دو ہزار سے بھی زیادہ ہسپتالوں میں بھرتی ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ انڈیا کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے ہوئے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہوا ہے۔