فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں نہیں بلکہ گرے لسٹ میں شامل ہوا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے انسداد دہشت گردی پلان پر پوری طریقے سے عملدرآمد نہیں کیا اور اُس کے نظام میں دس خامیاں موجود ہیں البتہ حکومت دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کا سیاسی عزم بھی رکھتی ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کے حکام سے ملاقات کی اور نظام میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے ساتھ ایکشن پلان پر عملدرآمد کی یقین دہانی کروائی۔
ایف اے ٹی ایف نے اعلامیے میں کہا ہے کہ پاکستان اُس کی بلیک لسٹ میں نہیں بلکہ گرے لسٹ میں ہے، اگر حکومت کی جانب سے دی جانے والی یقین دہانیوں پر عملدرآمد ہوگا تو اسے لسٹ سے نکال دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل پیرس میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اس سے قبل فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو اقدامات کے لیے 3 ماہ یعنی جون تک کا وقت دیا تھا۔
ایک روز قبل دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل ہونے سے متعلق پہلے ہی آگاہ کردیا تھا، ہمیں یہ یقین تھا کہ بلیک لسٹ میں نام شامل نہیں ہوگا‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہتے ہوئے ایکشن پلان پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گا اور پھر ایف اے ٹی ایف کارکردگی کی بنیاد پر ہمارا نام گرے لسٹ سے نکال دے گا۔